اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)عرب ممالک نے سعودی عرب، عرب لیگ، اردن، مصر، شام اور دیگر ممالک کو ناراض کرتے ہوئے فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کے ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیا۔.
مصر نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کرے گا۔. مصری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ خطے میں ایک جامع اور منصفانہ امن تک پہنچنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعاون کرنے کی منتظر ہے۔.
اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا اور دو ریاستی حل پر زور دیا۔. انہوں نے کہا کہ وہ غزہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے امریکہ اور اسٹیک ہولڈرز کی طرف دیکھتے ہیں۔.
اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ عرب مصر کا منصوبہ فلسطینی عوام کو بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو کا ہے۔.
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں سعودی کابینہ نے بھی فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کر دیا۔. کابینہ نے اسرائیلی بیانات کی مذمت کرتے ہوئے دو ریاستی حل کو خطے میں پائیدار امن کی بنیاد قرار دیا۔
دوسری جانب شام کے عبوری صدر احمد الشراء نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا سنگین جرم ہوگا۔. دنیا کی کوئی طاقت فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکال نہیں سکتی امریکی صدر کے لیے فلسطینیوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کرنے کی مہم کی قیادت کرنا دانشمندی کی بات نہیں ہے۔.
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی قبضے کا اعلان کیا تھا۔.
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گااور ہم اس کے مالک ہوں گے۔