اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) بغیر شادی یا عصمت دری سے پیدا ہونے والے بچوں کی کفالت کون کریگا؟ عدالت نے اس سلسلے میں ایک اہم فیصلہ جاری کیا ہے۔
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایک نئی قانونی نظیر قائم کی، جس کے مطابق یہ بائیولوجیکل طور پر باپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عصمت دری سے پیدا ہونے والے یا شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کی مدد کرے۔.
جسٹس احمد ندیم ارشد نے محمد افضل کی درخواست پر 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔. عدالت نے ایک 5 سالہ لڑکی کے اخراجات کے دعوے سے متعلق کیس کو ٹرائل کورٹ میں واپس بھیج دیا۔.
عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی کہ وہ شواہد کی روشنی میں نئے فیصلے کرے۔.
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر خاتون یہ ثابت کرتی ہے کہ درخواست گزار بچے کا باپ ہے تو ٹرائل کورٹ کو بچے کے اخراجات کا تعین کرنا چاہیے۔. عدالت نے تمام فریقین کو ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونے کی بھی ہدایت کی۔.
فیصلے کے مطابق انصاف اور مساوات کا تقاضا یہ ہے کہ اگر بچے کا حیاتیاتی باپ ثابت ہو جائے تو وہ اس کے اخراجات ادا کرنے کا پابند ہے۔. جو بچے کی پیدائش کا ذمہ دار ہے وہ اس کے اخراجات کا ذمہ دار بھی ہے۔. حیاتیاتی باپ کی بھی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ناجائز بچے کی ذمہ داری لے۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ریکارڈ کے مطابق 2020 میں درخواست گزار نے مبینہ طور پر مریم نامی خاتون کے ساتھ زیادتی کی تھی۔. درخواست گزار کے خلاف عصمت دری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔. مبینہ عصمت دری کے نتیجے میں خاتون نے بیٹی کو جنم دیا۔. خاتون نے لڑکی کے اخراجات کے لیے حیاتیاتی باپ کے خلاف دعویٰ دائر کیا۔.
فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے ٹرائل کورٹ میں کہا کہ لڑکی اس کی نہیں ہے اس لیے اخراجات کا دعویٰ مسترد کر دیا جائے۔. ٹرائل کورٹ نے خاتون کے دعوے کو قبول کرتے ہوئے لڑکی کے اخراجات 3000 روپے مقرر کر دیے۔. درخواست گزار محمد افضل نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔.
عدالت نے کہا کہ یہ چائلڈ سپورٹ کا کوئی معمولی معاملہ نہیں ہے۔. جائز بچے اور حیاتیاتی بچے کی اصطلاحات میں بڑا فرق ہے۔. حیاتیاتی بچہ شادی سے یا شادی کے ذریعے پیدا ہو سکتا ہے۔. قانونی شادی کے نتیجے میں ایک جائز بچہ پیدا ہوتا ہے۔.
فیصلے میں کہا گیا کہ اگر کسی جائز بچے کی دیکھ بھال کے لیے دعویٰ دائر کیا جاتا ہے تو ٹرائل کورٹ کو مسلم قانون کے مطابق عبوری دیکھ بھال نافذ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔. جب کوئی عورت حیاتیاتی بچے کی دیکھ بھال کا دعویٰ دائر کرتی ہے اور باپ یہ تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے کہ بچہ اس کا نہیں ہے تو کہانی مختلف ہوتی ہے۔.
عدالتی فیصلے کے مطابق بچے کی حیاتیاتی ولدیت کو ثابت کرنا عورت کی ذمہ داری ہے۔. اسلام میں بچے کی حیثیت کا تعین کرنے کے کئی طریقے ہیں۔. چائلڈ سپورٹ سے متعلق دعوے کا فیصلہ کرنے سے پہلے، بچے کی قانونی حیاتیاتی حیثیت کا تعین کرنا ضروری ہے۔.
فیصلے میں کہا گیا کہ اگر بچے کی ولدیت پر شک ہے تو عدالت کو اخراجات کا فیصلہ کرنے سے پہلے اس معاملے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔.