اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا ایک اہم اجلاس جاری ہے جس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز اور خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ عباس اراقچی سمیت 40 سے زائد ممالک کے سفارت کاروں نے شرکت کی جبکہ پاکستان کی نمائندگی نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کر رہے ہیں۔. دلچسپ بات یہ ہے کہ اسحاق ڈار اور عباس اراقچی اس OIC پلیٹ فارم پر ایک ساتھ بیٹھے ہیں، جسے علاقائی اتحاد اور مکالمے کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔اس ملاقات میں نہ صرف ایران میں حالیہ کشیدگی پر تفصیلی نظر ڈالی جائے گی بلکہ اس میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور غزہ پر اسرائیلی حملوں پر خصوصی اجلاس بھی شامل ہوگا۔. اس موقع پر اسحاق ڈار خطے میں امن، سفارت کاری اور یکجہتی کے اصولوں پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے موقف کو مضبوطی سے پیش کریں گے۔ا
و آئی سی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس اراقچی نے دو ٹوک موقف اختیار کیا۔. انہوں نے کہا کہ ایران کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔. انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے 15 جون کو ہونے والے مذاکرات سے صرف دو دن قبل ایران پر حملہ کرکے ثابت کیا کہ وہ مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے اور سفارت کاری کی راہ پر گامزن ہونے کو تیار نہیں ہے۔ترک وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسلام ہم سب کو متحد کرتا ہے، مسلمان دنیا کی آبادی کا تین تہائی حصہ ہیں، منقسم مسلمان کامیاب نہیں ہو سکتے۔.
دنیا بھر میں ہمارے مسلمان بھائی مشکل میں ہیں۔. غزہ کے لوگوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔. اسرائیل ایران پر حملہ کر رہا ہےترکی کے وزیر خارجہ نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات خطے کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔. اسرائیل ایران پر اپنے حملوں سے خطے کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔. مسئلہ اب غزہ یا ایران کا نہیں ہے، اب مسئلہ اسرائیل کو روکنا ہے۔. ہمیں غزہ اور ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی سرزمین کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔وزیر خارجہ ترکی نے مزید کہا کہ ہم عالمی ناانصافی کے خلاف ہیں، ترکی او آئی سی کے تمام ممالک کی مکمل حمایت کرتا ہے۔. تمام OIC ممالک کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل جنوبی ایشیا میں امن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے۔مزید برآں، ملاقات کے دوران، ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے خطاب میں مشرق وسطیٰ میں جاری بحران، فلسطینیوں کی حالت زار اور مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔