اردو ورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں اعلان کیا ہے کہ تمام تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کیے جا رہے ہیں، جب تک کہ کینیڈا امریکن ٹیک کمپنیوں پر عائد ڈیجیٹل سروس ٹیکس کو واپس نہیں لیتا ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس “ہمارے ملک پر براہِ راست حملہ” ہے؛ انہوں نے کینیڈا کے خلاف نئے ٹریف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، جن کا اعلان 7 دن میں ہو گا ۔
وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا مذاکرات جاری رکھے گا تاکہ کینیڈین مزدوروں اور کاروباروں کے بہترین مفادات کا تحفظ ہو سکے ۔
ایک گھنٹہ بعد انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے ٹرمپ سے اس معاملے پر براہِ راست بات نہیں کی، مگر مذاکرات کی "پیچیدگی” پر زور دیا
کینیڈا کی ڈیجیٹل سروسز ٹیکس ایکٹ (نافذ: 28 جون 2024) کے تحت، بڑی امریکی ٹیک کمپنیوں (گوگل، ایمیزون، میٹا وغیرہ) پر 3% ٹیکس عائد کیا گیا ہے، آمدنی کا اطلاق 2022 سے ہوگا، اور ابتدائی بل کا تخمینہ تقریبا $2 ارب ہے ۔ٹرمپ اور کاروباری حلقوں نے کہا ہے کہ یہ ٹیکس یورپی یونین کے ماڈل کی مانند ہے، اور امریکہ retaliatory tariffs کے لئے Section 301 تحقیق شروع کرنے کے امکانات پر غور کر رہا ہے
ٹرمپ کے فیصلے کے بعد مالیاتی مارکیٹ میں مندی دیکھنے میں آئی، اگرچہ S&P 500 اور نیا اساک بند ہونے تک طاقتور سطحوں پر واپس آگئے ۔تاجروں اور بزنس کونسل کا کہنا ہے کہ مسلسل سرکاری مداخلت نے تجارک کشیدگی کو بڑھا کر مصنوعات اور خدمات کی قیمتیں متاثر کرنے کا خطرہ بڑھا دیا ہے ۔
کینیڈا کی بزنس کونسل اور حکومتی حلقے دباؤ ڈال رہے ہیں کہ ٹیکس کو فوری طور پر معطل یا ختم کیا جائے تاکہ تجارتی مذاکرات کو دوبارہ شروع کیا جا سکے ۔اپوزیشن سیاسی جماعتیں کینیڈا پر زور ڈال رہی ہیں کہ وہ امریکی مارکیٹ تک رسائی کو برقرار رکھنے کے لیے دوستانہ رویہ اپنائے ۔
۔