ملاقات کے موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنی سرزمین کو کبھی نہیں چھوڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی بھی اپنی سرزمین نہیں چھوڑیں گے اور نہ ہی کوئی ہمیں ہماری سرزمین سے بے دخل کر سکتا ہے۔اجلاس سے اپنے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے بھی اسرائیلی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کا پابند بنائے۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین میں ہونے والے خوفناک واقعات جنگ بندی کے فوری ردعمل کے متقاضی ہیں، غزہ میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کو فوری طور پر روکنا ہوگا۔اردن کے شاہ عبداللہ نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت عرب دنیا کو جو پیغام دیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ اسرائیلیوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کی جانوں کی کوئی قدر نہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ مقبوضہ فلسطین اور غزہ میں مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم پر شدید غمزدہ اور غصے میں ہیں۔امن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی کونسل کے صدر چارلس مائیکل نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد ایک دوسرے کو سننا تھا۔
Watch: Saudi Arabia calls on the international community to take a strict stance to bind #Israel to respect international humanitarian law, Saudi FM Prince @FaisalbinFarhan says during the Cairo Peace Summit held to discuss the Israel-Gaza war.
Read more: https://t.co/FWVXLUY3Gp pic.twitter.com/gDvJite6Wp— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) October 21, 2023
ملاقات میں برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے اور غزہ میں شہریوں کی جانیں بچانے کی ذمہ داری اٹھائے۔ یونانی وزیر اعظم Kyriakos Mitsotakis نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کا عمل بحال ہونا چاہیے، فلسطینی تنازع میں فوجی مداخلت سیاسی حل کا متبادل نہیں ہو سکتی، اسرائیل فلسطین تنازع کا حل دو ریاستوں کی بنیاد پر ہونا چاہیے
اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے روڈ میپ تیار کرے۔
اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور فرانس نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے میزبان مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امید ہے کہ شرکاء دہائیوں پرانے مسئلہ فلسطین کے مستقل حل اور امن کے قیام کے لیے اقدامات کریں گے۔ اس کا واحد حل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
مصر نے صحرائے سینا کے سرحدی علاقے میں شدت پسندی کے رجحان میں ممکنہ اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔کانفرنس میں امریکا نے اپنے کوآرڈینیٹر بھیجنے تک محدود رکھا جب کہ اسرائیل اور ایران نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔