اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) پاکستان کے سابق کرکٹر سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم بھی بابر اعظم کی حمایت میں بول پڑے انہوں نے کہا بابر اعظم کا ابھی اتنا تجربہ نہیں ، ہمیں ان کی سپورٹ کرنی چاہیے ۔ تنقید بلا جواز ہے انہوں نےکہا کہ بابر اعظم کو ہٹانے سے کچھ نہیںہو گا انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں، ہم خو د ہی کافی ہیں ، کچھ لوگ جس طرح بابر اعظم کے پیچھےپڑھے ہوئے ہیں وہ بہت پریشان کن ہے۔
تینوں فارمیٹس میں قیادت کا بوجھ بانٹنے کے لیے بابر اعظم کو ہٹانے کے سوال پر سابق سٹار کا کہنا تھا کہ یا تو آپ کے پاس عمران خان، جاوید میانداد یا مائیک بریرلی بیٹھے ہیں، تب سمجھ میں آتا ہے، بابر اعظم کو 2-3 سال کا موقع دیں میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ ایک بہترین کپتان ثابت ہوگا۔وسیم اکرم نے کہا کہ قیادت قیادت سے آتی ہے، کوئی فطری یا پیدائشی کپتان نہیں ہوتا، بہتر فیصلے کرنے کی صلاحیت وقت کے ساتھ آتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا بیٹسمین کپتان بتائیں جس نے بیٹنگ پچز نہ بنائی ہوں، ہم بابر پر تنقید کیوں کر رہے ہیں، پیسر شاہین آفریدی میں قائدانہ صلاحیتیں ہیں، انہوں نے لاہور قلندرز کو پی ایس ایل چیمپئن بنایا، لیکن اب وہ قومی ٹیم ہیں۔ قیادت سونپنے کی بات کرنا قبل از وقت ہو گا، وہ حال ہی میں انجری سے واپس آئے ہیں، تھوڑا سا پرفارم کریں اور 5 سال بعد کپتانی کے بارے میں سوچیں، فی الحال کسی لیڈر کو مکمل سپورٹ دینے کی بات کرنی چاہیے۔وسیم اکرم نے کہا کہ اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو بتاتا کہ غیر ملکی کوچ نہیں آنا چاہیے۔ انہیں ڈر ہے کہ اگر بورڈ تبدیل ہوا تو معاہدہ بھی ختم ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں
وسیم اکرم نے ون ڈے کرکٹ ختم کرنے کا مطالبہ کردیا
ثقلین مشتاق اور محمد یوسف نے بھی اچھا کام کیا لیکن انہیں بھی بہتری کے لیے وقت درکار ہوگا، اگر کوئی غیر ملکی کوچ دستیاب نہیں تو کسی پاکستانی کی خدمات حاصل کرکے اسے بھرپور سپورٹ کریں۔ فاسٹ بولرز کی کارکردگی کا گراف گرنے پر سوال، سابق کپتان کا کہنا تھا کہ پچز کا مسئلہ نہیں، ہمارے دور میں بھی ایسی ہی پچیں تھیں، اس کی وجہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ہے، صرف 4 اوورز کھیلنے کے زیادہ پیسے ملتے ہیں تو۔ یہ ایک آسان فیصلہ ہو گا
وسیم اکرم کا کنہا تھا کہ نسیم شاہ۔ ، حارث رؤف اور وسیم جونیئر کو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنی چاہیے، پی ایس ایل کے علاوہ ایک سال میں 1-2 لیگز ضرور کھیلیں، لیکن طویل فارمیٹ کے میچز پر بھی توجہ دیں، ہمارے پاس وقت ہوتا تو 4 روزہ میچز کھیلتے تھے۔