ایک رپورٹ کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں پاکستان کی نیشنل پولیو لیبارٹری کے ذرائع کے مطابق حب، لاہور اور پشاور سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں میں ٹائپ 1 ایچ وائلڈ پولیو وائرس (WPV1) پایا گیا ) موجود پایا گیا۔
لیبارٹری کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پشاور اور حب سے جمع کیے گئے نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کے جینوم سیکوئنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی ابتدا افغانستان سے ہوئی، تاہم لاہور سے لیے گئے نمونے کی جینوم سیکوئینس ابھی مکمل ہونا باقی ہے۔ .
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیو مہم کی کامیابی کا تعین کرنے کے لیے کسی علاقے سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونے اہم پیرامیٹر ہیں۔
گندے پانی میں وائرس کی موجودگی اس بات کی بھی نشاندہی کرتی ہے کہ علاقے کے بچے مدافعتی نظام سے محروم ہیں اور ان میں ایسی بیماری لاحق ہونے کا خطرہ ہے جو مستقل معذوری کا باعث بن سکتا ہے۔
نگرا ن وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بچوں کو معذوری کی بیماری سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی صوبہ بلوچستان میں اپریل 2021 کے بعد پہلی بار ضلع پشین کے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، اس کے علاوہ صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کے سیوریج میں بھی پولیو وائرس پایا گیا تھا۔
187