اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ممنوعہ ادویات استعمال کرنے والے افراد کے ہتھیار رکھنے پر پابندی غیر آئینی ہے
امریکہ کی فیڈرل کورٹ آف اپیل نے ممنوعہ ادویات استعمال کرنے والے افراد کے ہتھیار رکھنے پر پابندی کے پرانے عدالتی فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کو ہتھیار رکھنے سے نہیں روکا جا سکتا۔نیو اورلینز سرکٹ کورٹ آف اپیل کے تین ججوں کے بنچ نے فیصلہ دیا کہ وفاقی قانون مسیسیپی کے آدمی کے ہتھیار اٹھانے کے حق کو غیر آئینی قرار دیتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مسی سپی سے تعلق رکھنے والے پیٹرک ڈینیئلز کو گاڑی سے اسلحہ اور چرس کے سگریٹ ملنے پر سزا سنائی گئی۔امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن نے پیٹرک ڈینیئلز کا ڈرگ ٹیسٹ نہیں کیا کیونکہ اس نے کبھی کبھار چرس پینے کا اعتراف کیا تھا، جو وفاقی قانون کے تحت ممنوع ہے۔ پیٹرک ڈینیئلز کو اس جرم میں تقریباً 4 سال قید کی سزا سنائی گئی، جس کی اس نے اپیل کی۔
یہ اس وقت تھا جب کیس زیر التوا تھا کہ سپریم کورٹ نے 2022 میں پہلی بار کہا کہ آئین میں دوسری ترمیم افراد کو اپنے دفاع کے لیے ہتھیار اٹھانے کی اجازت دیتی ہے۔سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کے مقرر کردہ سرکٹ جج جیری اسمتھ نے کہا کہ عوام میں آتشیں اسلحہ رکھنے پر پابندی کا وفاقی قانون ڈینیئلز پر کسی بھی طرح لاگو نہیں ہوتا۔جج جیری اسمتھ نے کہا کہ مختصر یہ کہ ہماری تاریخ اور روایات منشیات کے عادی افراد پر پابندیاں عائد کر سکتی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اگر کسی شخص کی نشے کی لت کی تاریخ ہے تو اسے آتشیں اسلحہ رکھنے سے بھی منع کیا جائے۔