اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی پر عالمی برادری کے شکر گزار ہیں۔
پاکستان کی قیادت میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والی کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، ترک وزیر اعظم شہباز شریف نے شرکت کی۔ صدر طیب اردگان اور دیگر سربراہان مملکت نے خطاب کیا۔
وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے پاکستان کے لیے بین الاقوامی موسمیاتی کانفرنس میں سیلاب متاثرین اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کا منصوبہ پیش کیا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو بحالی کے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، غیر معمولی سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔
پاکستان کی کوششیں رنگ لے آئیں ،جنیوا کنونشن میں اربوں ڈالر کی امداد کا اعلان ہوگیا
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کے عوام اور انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا، سیلاب کے دوران 3 کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہوئے، متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے لیے بہت بڑا سرمایہ درکار ہے، دوست ممالک، بین الاقوامی اداروں نے امداد فراہم کی ہے۔ سیلاب زدگان کی امداد پاکستان کی امداد کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک نے سب سے زیادہ 4.2 بلین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری ہم سے حساب کتاب کی توقع کرے گی، بین الاقوامی امداد میں شفافیت ہماری اولین ترجیح ہے، بین الاقوامی امداد کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے گا، متاثرین کو ملنے والی امداد کی ایک ایک پائی شفاف طریقے سے تقسیم کی جائے گی۔
قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 16.3 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے عوام انتونیو گوتریس کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک تاریخی لمحے پر کھڑا ہے، سیلاب سے تعلیمی ادارے، مکانات، زراعت اور دیہات کو نقصان پہنچا ہے، سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں سیلابی پانی اب بھی موجود ہے، سیلاب سے زراعت کو نقصان پہنچا ہے، جس سے خوراک کی کمی کا باعث بنی۔ غذائی قلت پیدا ہوگئی، پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے، سیلاب سے انفراسٹرکچر کی تباہی سے معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔