اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق
امریکی ریاست سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت نے ٹوئٹر کے سابق ملازم احمد
ابوامو کو رواں سال اگست میں منی لانڈرنگ، فراڈ اور غیر ملکی حکومت کے
جاسوسوں اور دستاویزات کو جعلی بنانے کی سازش جیسے سنگین جرائم کا مجرم قرار دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر کمپنی کے سابق مینیجر کو صارف کی معلومات
جاری کرکے سعودی عرب کے لیے جاسوسی کے جرم میں ساڑھے 3 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ملزم کے لیے سات سال کی سزا کی سفارش کرتے ہوئےاستغاثہ نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں
کہ ملزم کو سخت سزا دی جائے تاکہ ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کمپنی میں صارف کی خفیہ معلومات
بیچنے والے دیگر افراد کی شناخت کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں
ایلون مسک کا ٹوئٹر سے ڈیڑھ ارب اکائونٹس ڈیلیٹ کرنے کا اعلان
ملزم کے وکیل نے سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت کے جج سے کہا کہ وہ موکل کو
بغیر کسی قید کے گھر میں نظر بند کرنے کی سزا سنائیں۔
وکلاء نے احمد ابوامو کی صحت، دیگر جرائم کی کارروائی میں ناکامی اور خاندانی مسائل کا حوالہ دیا
جس نے انہیں متاثر کیا جب وہ 2013 سے 2015 تک ٹوئٹر پر ملازم تھے۔
احمد ابوامو نے ٹویٹر کے دو صارفین کی تفصیلات فراہم کرنے کے عوض سعودی حکام سے
42,000 ڈالر اور 100,000 ڈالر مالیت کا ایک جوڑا وائر ٹرانسفر لیا۔
استغاثہ کا کہنا تھا کہ احمد ابوامو نے سعودی حکومت اور شاہی خاندان پر تنقید کرنے والے
ٹوئٹر صارفین کے ٹوئٹر سسٹم سے حساس ڈیٹا سعودی حکام کو فراہم کیا
تاکہ سعودی حکام انہیں ڈھونڈ کر سزا دے سکیں۔
وفاقی عوامی محافظوں نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا
جبکہ ٹوئٹر کمپنی اور واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے نے بھی تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا
ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کا خاندان ٹوئٹر پر ملازمت کے دوران کئی مسائل سے نمٹ رہا تھا
جن میں ان کی بہن کی زندگی کے سنگین مسائل، ان کی نومولود بیٹی کے لیے خصوصی طبی دیکھ بھال بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں