اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) جذبہ شکر ذہنی تنائو کو کم کرنےکا بہترین طریقہ ہے اگرچہ تناؤ ہمارے مزاج اور ماحول کا حصہ بن چکا ہے، لیکن دواؤں کے بغیر حقیقی شکرگزاری ہی اس سے نجات دلا سکتی ہے۔
محققین کے مطابق اگر کوئی شخص شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار بھی ہو تب بھی شکر گزاری کا احساس اسے اس کیفیت سے بچاتا ہے۔ چونکہ دماغ جسم کا مرکز ہے، اس لیے ذہنی دباؤ اور تناؤ پورے جسم کو متاثر کرتا ہے۔ اس کے بعد ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی لیے ماہرین تناؤ کے بفرز پر زور دیتے ہیں۔
یونیورسٹی آف مینوتھ کے برائن لیوی اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ اگرچہ ذیابیطس اور ڈپریشن کے درمیان تعلق پر کافی تحقیق ہوئی ہے، لیکن حقیقت میں نفسیاتی دباؤ اور قلبی بیماری سے صحت یابی پر بہت کم تحقیق ہوئی ہے۔ اس تناظر میں ایک چھوٹے سے گروہ پر تحقیق کی گئی ہے لیکن اس کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
سائنسدانوں نے 18 سے 57 سال کی عمر کے 68 افراد کو بھرتی کیا، جن میں 24 مرد اور 44 خواتین شامل تھیں۔ اس کے لیے لیبارٹری میں نقلی ماحول بنایا گیا۔ ڈیزائن کے تحت، لیبارٹری میں کچھ کام انجام دیئے گئے جو تناؤ کو ہوا دیتے تھے، اور اس کے بعد شرکاء کے دل کے ردعمل اور بحالی کو نوٹ کیا گیا۔ اس طرح یہ تجربہ پورے اہتمام کے ساتھ کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جن لوگوں نے تناؤ کا شکار کیا لیکن شوگر کو کم رکھا ان کا بلڈ پریشر نارمل تھا۔ یہ بھی پایا گیا کہ شدید نفسیاتی دباؤ کے باوجود شکر گزاری قلبی ردعمل اور صحت یابی میں رکاوٹ تھی۔ شکرگزاری ایک طاقتور خوبی ہے جو ہمیں بہت سے مسائل سے بچاتی ہے۔
2010 میں کی گئی تحقیق کے مطابق شوگر کے چھوٹے عمل ہماری صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ اسی طرح 2016 میں جب دل کی بیماری میں مبتلا افراد کو شکر گزاری کی ڈائری لکھنے کو کہا گیا تو ان کی حالت بہتر ہوئی اور وہ تیزی سے صحت یاب ہوئے۔
urdu world canada