یاد رہے کہ غزہ میں کئی سالوں سے محصور حماس نے چند روز قبل اسرائیلی شہروں میں ایسے اچانک حملے کیے کہ دنیا کی بہترین دفاعی صلاحیت رکھنے والی صہیونی طاقتیں بوکھلا گئیں او ر حماس کے حملے نہ روک سکیں،میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے حملوں میں 170 اسرائیلی فوجیوں سمیت 1200 افراد ہلاک اور 5000 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جب کہ سینکڑوںاسرائیلی قیدی بھی بن چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
حماس کے عسقلان پر بھی راکٹ فائر،اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 1200 سے تجاوز کر گئی
دوسری جانب غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر بمباری جاری ہے جس میں اب تک 1000 سے زائد فلسطینی شہید اور 9000 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں ہسپتالوں، یونیورسٹیوں اور سکولوں کو نشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں اور اسرائیل نے غزہ کو بجلی، پانی اور خوراک کی سپلائی منقطع کردی ہے۔ فاسفورس بم استعمال کیے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے فریقین سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم ہر صورت غزہ پر حملے جاری رکھیں گے۔ لڑائی میں شدت آئے گی، غزہ کی سرحد پر تین لاکھ ریزرو فوجی بھیجے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات کے لیے تیار ہیں،حماس
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں بہت زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن یہ نقصان ہم سے نہیں رکے گا، لڑائی میں شدت آنے کے بعد بھی اسرائیل کی حمایت جاری رہنے کی امید ہے۔دوسری جانب حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے کچھ ممالک نےثالثی کے لیے رابطہ کیا گیا ہے تاہم جنگ کے خاتمے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا اور جب بھی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔
اسماعیل ہنیہ نے فلسطینی کاز کے لیے قربانیاں دینے کے لیے غزہ کے عوام کے جذبے اور آمادگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے اقدامات کے جواب میں اسرائیل کے جوابی حملے صہیونی ریاست کی شکست کی عکاسی کرتے ہیں۔قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت قبل از وقت ہے