الیکشن کمیشن کی جانب سے ریٹرننگ آفیسر کی تقرری معطل کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپیل پر سماعت کے دوران پاکستان کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ میرے خیال میں کچھ حربے استعمال کیے جا رہے ہیں تاکہ انتخابات نہ ہوں.
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پختونخوا اسمبلی حلقہ پی کے 91 کوہاٹ میں ریٹرننگ افسر کو معطل کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا. سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنی پسند کا ریٹرننگ افسر مقرر کرنا چاہتے ہیں. میرے خیال میں انتخابات سے بچنے کے لیے کچھ حربے استعمال کیے جا رہے ہیں. ایک ریٹرننگ افسر بیمار ہو گیا، دوسرا تعینات تھا. پشاور ہائی کورٹ نے تقرری معطل کر دی.
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ پر جرمانہ کیوں نہیں کریں گے، بغیر اطلاع کے تقرری منسوخ کر دیں. پشاور ہائی کورٹ کے جج نے نوٹس جاری کرنا مناسب نہیں سمجھا. سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل قبول کر لی.
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ الیکشن کمیشن کی سماعت کیے بغیر عدالتیں فیصلے کیسے کر رہی ہیں. یہ بہت عجیب ہے. کیا آپ چاہتے ہیں کہ پورا الیکشن بند ہو جائے مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ غیر ضروری درخواستیں کیوں دائر کی جاتی ہیں.
الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ پی کے 91 کوہاٹ میں 31 امیدوار تھے جن میں سے 12 امیدواروں کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کی گئی. 19 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی جانی ہے.
98