اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )سپریم کورٹ نے استفسار کیا ہے کہ اگر اسپیکر قومی اسمبلی استعفی منظور کرنے کا حکم دیں تو کیا تحریک انصاف تیار ہے؟
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے ارکان اب بھی قومی اسمبلی کے رکن ہیں یا نہیں؟
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے تمام ارکان اسمبلی نے استعفی دے دیا ہے کچھ نشستوں پر ضمنی الیکشن ہوئے اور پی ٹی آئی کامیاب ہوئی، اسپیکر سیاسی حکمت عملی کے طور پر استعفے قبول نہیں کررہے۔
پی ٹی آئی ارکان کی قومی اسمبلی میں واپسی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا حق ہے کہ وہ اسمبلی سے استعفی دے یا نہ دے، کسی حلقے کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا، پی ٹی آئی والے بھی تنخواہ لے رہے ہیں اور اسمبلی نہ جانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی ارکان کو سپیکر کے سامنے پیش ہونے کا کہا۔
خواجہ حارث نے نکتہ اٹھایا کہ جن ارکان کے استعفے منظور ہوئے وہ کس سپیکر کے سامنے پیش ہوئے، سپیکر ایک دن بیدار ہوئے اور کچھ استعفے منظور کر لئے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ سپیکر ایک ساتھ تمام استعفے منظور کیوں نہیں کرتے؟ جس رکن کو مسئلہ ہوگا وہ اسپیکر کے فیصلے پر اعتراض کرے گا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے استفسار کیا کہ اگر اسپیکر چار دن میں استعفے منظور کرنے کا حکم دیں تو پی ٹی آئی تیار ہے۔
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ اگر عدالت ایسا حکم جاری کرتی ہے تو اس کے لیے پوری طرح تیار ہیں، پی ٹی آئی صرف الیکشن کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے