صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو تحمل سے کام لینا چاہیے تھا، عمران خان کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں، میری خواہش تھی کہ وہ تمام سیاستدانوں کو ایک ساتھ بٹھاتے
انہوں نے کہا کہ میں ماضی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو آئیڈیل کیا کرتا تھا۔ سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں بیلٹ پیپر پر بلے کا نشان ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں
صدر اور چیف الیکشن کمشنر 8 فروری کو انتخابات کرانے پرمتفق
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں اتوار کو الیکشن کیوں نہیں کے سوال کے جواب میں چیف الیکشن کمیشن نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اس بہانے اسکول کے بچوں کو ایک اور چھٹی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صدر سے ملاقات سے انکار نہیں کیا، ہم نے عدالت کے حکم کے مطابق سب کچھ کیا۔
تمام ادارے قابل احترام ہیں لیکن الیکشن کمیشن اپنے موقف پر قائم ہے
#ECP pic.twitter.com/O2udfMSAjn
— Election Commission of Pakistan (OFFICIAL) (@ECP_Pakistan) November 2, 2023
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ انتخابات 8 تاریخ کو کرائے جائیں۔ اس سے پہلے فروری میں انتخابات ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا گراؤنڈ ڈبل کنکریٹ سے بنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کے پی اور پنجاب اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو ای سی پی نے فیصلہ کیا کہ پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش تھی کہ اتوار پولنگ کے لیے اچھا دن ہو لیکن جب چار لوگ اکٹھے بیٹھتے ہیں تو گنجائش نکل آتی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن میں فوج ہماری مدد کرے گی۔ نگران حکومت بنانا الیکشن کمیشن کا کام نہیں بلکہ ان کو چیک کرنا ہمارا کام ہے۔ اٹارنی جنرل ہمارے خاندانی دوست ہیں
صحافی نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کے خط کے باوجود آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو تبدیل کیوں نہیں کیا جارہا؟ اس پر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ آپ سب دیکھ لو گے۔ ہم نے کے پی کابینہ میں ردوبدل کیا اور وفاقی کابینہ پر بھی نوٹس لیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ شیڈول جاری ہونے کے بعد تمام جماعتوں کو برابری کا میدان فراہم کرنے کی ذمہ داری آئے گی۔ ہمیں اکثر بلا ضرورت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔