اس شہر کو 2000 میں فرانسیسی ماہر آثار قدیمہ فرینک گاڈیو کی قیادت میں ایک ٹیم نے دریافت کیا تھا۔اب، فرینک گوڈیو کی ٹیم نے سونے کے زیورات، چاندی کے برتن اور بطخ کی شکل کا ایک عجیب و غریب آلہ سمیت مختلف اشیاء کا پتہ لگایا ہے۔اس کے ساتھ ہی سمندر کی گہرائیوں سے مٹی کے برتن سے بنے ہاتھ کو بھی نکالا گیا ہے۔فرینک گوڈیو نے اس دریافت کو ’زبردست‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے شہر کی امارت کا اندازہ ہوتا ہے
یہ بھی پڑھیں
بچے کا 2 ہزار سال پرانا جوتا دریافت
۔انہوں نے کہا کہ یہ شہر مختلف قدرتی آفات جیسے زلزلوں اور سونامی کی وجہ سے رفتہ رفتہ بحیرہ روم میں ڈوبنے لگا اور یہ عمل 8ویں صدی میں مکمل ہوا۔اب اس شہر کے کھنڈرات قریب ترین ساحل سے 4 میل دور سمندر کی گہرائی میں پڑے ہیں۔ماہرین نے جولائی میں شہر کے جنوبی حصے کی کھدائی کی جہاں انہیں ایک مصری دیوتا کے مندر کے نشانات بھی ملے۔فرینک گوڈیو کے مطابق شہر کے ڈوبنے سے ایک ہزار سال قبل ہیکل ایک قدرتی آفت سے تباہ ہو گیا تھا۔
اس مندر سے مختلف زیورات اور اشیاء کو ہٹا دیا گیا تھا۔مندر کے نیچے ماہرین نے ایک زیر زمین لکڑی کا ڈھانچہ بھی دریافت کیا جو ممکنہ طور پر پانچویں صدی قبل مسیح کا ہے۔اس مندر کے مشرق میں، ایک یونانی دیوی کے لیے وقف ایک جگہ بھی دریافت ہوئی تھی، جس میں کانسی اور سرامک اشیاء موجود تھیں۔اگرچہ اس شہر کو دریافت ہوئے 20 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن نئی ٹیکنالوجیز کی بدولت اسے تلاش کرنا آسان ہو گیا ہے۔