نیویارک میں منعقدہ ایشیا سوسائٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ "مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور اس کی سیکورٹی فورسز کی طرف سے معصوم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں” نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں مذہبی انتہا پسندی نے بالخصوص مسلمانوں کے خلاف حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ایسے پیچیدہ ماحول میں قومی انتخابات کے لیے بھارت کی جارحیت اور پاکستان مخالف بیانیہ دونوں ممالک کو علاقائی امن و استحکام کے اہداف سے مزید دور لے جا رہا ہے جب کہ مقبوضہ جموں سمیت تمام مسائل جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو ایک ایسے افغانستان میں سب سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہے جو پرامن ہو اور اس کے علاقائی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ پرامن تعلقات ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ افغان عبوری حکومت کے ساتھ براہ راست رابطے کے ساتھ ساتھ افغانستان کے مسئلے پر عالمی برادری کے ساتھ تعاون کی ہماری کوششوں کا بنیادی مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں، ہم یہ کام تقریباً 4 دہائیوں سے کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بالخصوص خواتین کے حقوق، لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمت سے متعلق مسائل پر عالمی برادری کی تشویش کا اظہار بھی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت ان مسائل کو افغان انتظامیہ کے ساتھ اٹھاتی رہے گی۔
ہم سمجھتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت کے سخت اقدامات سے زیادہ نتائج برآمد ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور دہشت گردی کے مسئلے کو بعض ممالک، برادریوں، خطوں اور مذاہب سے جوڑ کر اسے سیاسی رنگ دینے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔