میاں صاحب اکا دکا سیٹوں کے لیے بلوچستان جانے کی تکلیف اٹھا رہے ہیں، بہتر ہے کہ پنجاب پر ہی فوکس کریں۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب نے بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز کے ووٹ لینے پر پیپلزپارٹی کو بہت طعنے دیے تھے کہ باپ کے ووٹ بہت برے ہیں ، امید ہے کہ وہ اپنے موقف پر قائم رہیں گے ۔چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ 15 ماہ (ن) لیگ کو بہت قریب سے دیکھا ہے، وفاق اور صوبے میں حکومت اور اداروں کا ساتھ ہونے کے باوجود(ن) لیگ ضمنی الیکشن سے بھاگتی رہی تھی۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں یہ پہلا الیکشن ہونے جا رہا ہے جس میں پیپلزپارٹی کی کسی ادارے سے کوئی لڑائی نہیں ہے، آج بھی ایک فیلڈ بنائی جا رہی ہے لیکن پیپلزپارٹی ہر پچ پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہے۔دوران پریس کانفرنس انہوں نے (ن) لیگ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بل بوتے پر سیاست کرے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی 15 مہینے کی کارکردگی کے بعد الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہوں، کیا شہباز شریف اور دیگر رہنما بھی تیار ہیں یا اپنا منہ چھپا رہے ہیں؟ان کا کہنا تھا کہ میرا کسی سے اختلاف نہیں ہے ، مجھے اپنی سیاست کرنی ہے
،ہمارا کسی ادارے سے اس وقت بالکل جھگڑا نہیں ، انہوں نے کہا کہ سیاست میں ہم اتنے تقسیم ہوگئے ہیں کہ ہم بات کرنے تک کے لیے تیار نہیں، گالم گلوچ، الزامات ، انتقام کی سیاست نا میری تربیت رہی ہے اور نا میں سمجھ سکتا ہوں کہ اس صورتحال میں پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔بلاول بھٹو نے دعوی کیا کہ جو سیاسی جماعت تھوڑا استحکام لا سکتی ہے جو ہر کسی کو ساتھ لے کے جاسکتی ہے وہ پیپلز پارٹی ہے، ان کا کہنا تھا کہ تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کا طاقت کا سرچشمہ عوام ہے کے نعرے کا مطلب یہ رہا ہے کہ ہم تو دائیں بائیں دیکھتے ہی نہیں، ہم عوام کو دیکھتے ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ اس ملک میں جمہوریت کے ذریعے بہتری لے کر آئیں، پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا فیصلہ وقت کی ضرورت تھا، قومی مفاد کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کیا گیا، اگر سیاسی مفاد سامنے رکھتے تو دوسرا فیصلہ کیا جاتا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ مجھے اندازہ ہوا کہ اسلام آباد اور عوام کے درمیان ایک بہت بڑا فاصلہ ہے ، جو اسلام آباد میں بیٹھتے ہیں ان کو زمینی حقائق کے بارے میں کم معلوم ہے، سب جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی عوام کے دکھ درد کا احساس کرتی ہے اور جب وہ حکومت میں آتے ہیں تو وہ بینظیر انکم سپورٹ جیسا انقلابی منصوبہ لاتے ہیں جس کا فائدہ صرف اور صرف غریب کو ہوتا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم مسلم لیگ کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ ہر صوبے کو وقت دیا جائے ہم ان کو ویلکم کریں گے لیکن اتنا کہوں گا کہ اپنی جماعت پر بھروسہ کریں، اس کے ذریعے سیاست کریں کسی دوسرے ادارے کو نا کہیں کہ آپ میرے لیے سیاست کریں، آپ میرے لیے جگہ بنائیں
457