اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ کے وسطی علاقے کو بھی خالی کرنے کی دھمکی دی۔ وسطی غزہ میں نصرت کیمپ پر حملے میں 18 فلسطینی شہید جب کہ جبالیہ کیمپ میں گھر پر بمباری کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد شہید ہوگئے۔فلسطینی میڈیا آفس کے مطابق شہید فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار 258 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 53 ہزار سے زائد زخمی ہیں، شہداء میں 8 ہزار سے زائد بچے اور 6 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
78 دنوں کے دوران 310 طبی عملے کے ارکان اور 100 صحافی شہید ہو چکے ہیں جبکہ سول ڈیفنس کے 35 اہلکار بھی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔حماس کے مرکزی رہنما حسن العتریش کو ہلاک کرنے کے اسرائیل کے دعوے پر حماس کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام ہے۔ادھر امریکی اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے غزہ میں 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم گرائے۔خوراک کی کمی کے باعث غزہ میں قحط کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، صہیونی فوج نے آج پینے کے پانی کا آخری پلانٹ بھی تباہ کر دیا ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری، 78 دنوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کرگئی،سلامتی کونسل میں غزہ کے لیے امداد کی قرارداد پر عالمی فلاحی اداروں نے غزہ میں جنگ بندی کو ناگزیر قرار دے دیا۔ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم اور اقوام متحدہ کے امدادی ادارے نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کی منظوری کو بے معنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف امدادی ٹرکوں سے فلسطینیوں کے مصائب ختم نہیں ہوسکتے، جنگ بندی ناگزیر ہے۔دوسری جانب بحیرہ عرب میں ہندوستانی ساحلی علاقے میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے جہاز پر ڈرون حملہ کیا گیا۔دوسری جانب حوثیوں نے بحیرہ احمر پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے امریکی الزام کو بھی مسترد کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران کی مدد کی ضرورت نہیں، ہمارے پاس برسوں سے اپنی انٹیلی جنس سہولیات موجود ہیں۔دوسری جانب حماس نے اسرائیلی حملوں کا جواب دیتے ہوئے غزہ میں مزید 5 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کردیا۔ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں زمینی کارروائی میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 477 ہو گئی ہے جب کہ درجنوں اسرائیلی فوجی گاڑیاں، ٹینک اور بلڈوزر تباہ ہو چکے ہیں۔