سندھ کے دو بار وزیر اعلیٰ رہنے والے مراد علی شاہ پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور فزیبلٹی اسٹڈیز کے بغیر منصوبوں کے ٹھیکے دینے کا الزام ہے جس سے مبینہ طور پر سرکاری خزانے کو 8 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔
یہ ریفرنس جعلی اکاؤنٹس کیس کا حصہ ہے جس میں سابق وزیراعلیٰ سندھ پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے اور قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نوری آباد پاور پلانٹ کے لیے فنڈز جاری کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
نوری آباد پاور پلانٹ کا منصوبہ 2014 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 13 ارب روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا جس میں سندھ حکومت کے 49 فیصد حصص ہیں اور بقیہ 51 فیصد نجی کمپنی کے پاس ہے۔
یہ بھی الزام ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ نے مبینہ طور پر سندھ کابینہ سے حقائق چھپائے اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی دوست انور مجید کی ملکیت اومنی گروپ آف کمپنیز کو فائدہ پہنچانے کے لیے انہیں گمراہ کیا۔
ان پر الزام ہے کہ اس نے کمپنیوں کو 3 ارب روپے کے قرضے بھی جاری کئے۔
ریفرنس کے مطابق نوری آباد پاور پلانٹ منصوبہ مبینہ طور پر اومنی گروپ کے ‘کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اس وقت مراد علی شاہ صوبے کے اس وقت کے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ اور توانائی تھے۔
ریفرنس میں مراد علی شاہ اور انور مجید کے علاوہ 16 دیگر افراد بھی نامزد ہیں۔
جولائی میں سید مراد علی شاہ نے اپنے خلاف کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوری آباد پاور پلانٹ جب سے فعال ہوا ہے کراچی کو 100 میگاواٹ سستی بجلی فراہم کر رہا ہے۔