18 اکتوبر 2007 کو جب سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو طویل خود ساختہ جلاوطنی کے بعد وطن پہنچیں تو کراچی ایئرپورٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
کئی گھنٹوں کے سفر کے بعد جیالوں کا یہ قافلہ کارساز پہنچا تو 2 زور دار دھماکے ہوئے۔ ان دھماکوں نے تمام خوشیوں کو قیامت میں بدل دیا۔ دھماکے ہوتے ہی ایسا ہنگامہ برپا ہوا کہ ہر طرف صرف چیخیں اور ایمبولینس کے سائرن کی آوازیں سنائی دیں۔
اس المناک واقعے میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو سرکاری نوکریاں اور مفت رہائشی فلیٹس دیئے۔ تاہم ملزمان تاحال پکڑے نہیں جا سکے۔
اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما وقار مہدی کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر سے تفتیش کے مراحل تک مشکلات پیدا کی گئیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ 18 اکتوبر کا واقعہ دراصل 27 دسمبر کے واقعے کا تسلسل تھا، دونوں واقعات میں محترمہ بے نظیر بھٹو نشانہ تھیں۔
واضح رہے کہ جیالے کارکنان اور پیپلز پارٹی کے رہنما ہر سال کارساز یادگار شہداء پر جمع ہوتے ہیں اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
129