لاشیں شمالی غزہ کے علاقے بیت لحیہ کے خلیفہ بن زید اسکول سے ملی ہیں۔ اس علاقے کو گزشتہ کئی ہفتوں سے اسرائیلی فوج نے گھیرے میں لے رکھا تھا اور یہاں سے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق شہداء کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگائی گئی تھیں اور انہیں پلاسٹک کے تھیلوں میں لپیٹ کر ریت میں دفن کیا گیا تھا۔فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیل پر فلسطینی قیدیوں کے قتل کا الزام لگاتے ہوئے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ سٹی کے 90 ہزار مکینوں کو نکالنے کا حکم دے دیا ہے، شمالی غزہ کے مکین قحط کے دہانے پر ہیں اور جانوروں کی خوراک کے لیے اناج کھانے پر مجبور ہیں۔صہیونی فورسز کی جانب سے النصر اور الامال اسپتال کا محاصرہ دس روز سے جاری ہے، اسپتال کے احاطے میں فائرنگ اور ڈرون حملے بھی جاری ہیں، العودہ اسپتال پر بھی شیلنگ کی گئی ہے۔24 گھنٹوں میں 150 سے زائد فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز کی منظوری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور قابض افواج کے انخلاء سے مشروط ہے۔ادھر جنگ کے جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مقاصد کے حصول تک جنگ ختم نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 27 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 65 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیل کے وحشیانہ حملوں اور اندھا دھند بمباری سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زیادہ صرف بچے اور خواتین ہیں۔