اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے ارکان کے تحفظات سے متعلق چیف جسٹس اور دیگر ججز کو خط لکھ دیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ملک انتشار کی کیفیت سے دوچار ہے، ارکان کے جذبات سپریم کورٹ کے ججز تک پہنچاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ اراکین کے جذبات کی عکاسی کے لیے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو خط بھیجوں گا جس میں اراکین اسمبلی کی ترجمانی کی جائے گی۔
قبل ازیں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر برجیس طاہر نے کہا کہ ہمارے پاس استحقاق کمیٹی میں کسی کو بھی بلانے کا اختیار ہے، ہم نہیں چاہتے کہ استحقاق کمیٹی میں ججز کو بلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سفارش کی تھی کہ فنڈز نہ دیے جائیں، جب ایوان نے قرارداد اور قانون پاس کر لیا تو جو بھی قرارداد یا قانون کو نہیں مانے گا اسے پارلیمنٹ کی توہین کہا جا سکتا ہے۔
برجیس طاہر نے مطالبہ کیا کہ سپیکر قومی اسمبلی چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھ کر صورتحال سے آگاہ کریں یا چیف جسٹس بتائیں کہ وہ قانون سازی کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ہم گھر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد اور قانون پاس کرنے کا اختیار صرف اس ایوان کے پاس ہے، اس تین رکنی بینچ نے عدالت اور پارلیمنٹ دونوں کی توہین کی ہے، اس پارلیمنٹ کے لیے جانیں قربان کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
برجیس طاہر کی تقریر پر سپیکر قومی اسمبلی نے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو خط لکھنے کے حوالے سے ایوان سے ان کی رائے مانگی جس پر ارکان نے ڈیسک بجا کر اپنی رائے دی تو راجہ پرویز اشرف نے خط لکھنے کا اعلان کیا۔
راجہ پرویز اشرف کا سپریم کورٹ کے ججز کے نام خط
بعد ازاں سپیکر کی جانب سے بھیجے گئے خط میں لکھا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 189 اور 190 کے مطابق عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی ضرورت نہیں، رقم کی درخواست مسترد ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ قومی اسمبلی پر عدم اعتماد ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ تین رکنی بینچ کے 4، 14 اور 19 اپریل کے احکامات چار ججوں کے اکثریتی فیصلے کی خلاف ورزی ہیں، اختیارات کی آئینی علیحدگی پر پختہ یقین رکھتے ہیں، عدلیہ کی آزادی کا احترام کرتے ہیں اور چوکس رہتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہر ادارہ دوسرے کی اتھارٹی کا احترام کرے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ میں آپ کو ایوان کی رائے سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ رقم کے معاملے پر تنازعہ قومی مفاد کے لیے انتہائی تباہ کن ہے، میں قومی اسمبلی کی جانب سے آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ عام انتخابات کے لیے رقم آئندہ مالی سال کے بجٹ میں رکھی گئی ہے۔ آئین کے نفاذ کے پچاس سالوں کے دوران آمروں نے کئی بار پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت کی ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے لکھا کہ افسوس کی بات ہے کہ زیادہ تر اعلیٰ عدلیہ نے غیر جمہوری مداخلت کی توثیق کی، پاکستان کے عوام نے ہمیشہ خون اور قربانیاں دے کر جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کی اور ہمیشہ جیتی، پاکستانی عوام نے ہمیشہ آزادی کی حمایت کی ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ زیادہ تر عدلیہ نے اپنی بندوقیں سیاست دانوں کی طرف رکھی ہوئی ہیں۔