ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن میں پہلی بار مصالحت کی بجائے جارحانہ گروپ جیت گیا۔ مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے واضح کیا کہ پارٹی کڑے احتساب کے جارحانہ بیانیے کے ساتھ انتخابی میدان میں اترے گی۔
نواز شریف نے کہا کہ میرے بارے میں تھا تو الگ بات تھی، یہاں ملک اور ملک میں رہنے والے کروڑوں شہریوں کی بات ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے دو ٹوک فیصلہ دے دیا کہ پارٹی کڑے احتساب کے جارحانہ بیانیے کے ساتھ انتخابی میدان میں اترے گی۔انہوں نے کہا کہ آج عوام اور ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جنہوں نے 2017 میں ملکی ترقی کے خلاف سازش کی۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق لندن میں لیگی رہنماؤں نے نواز شریف کے موقف کی کھل کر حمایت کی۔ مریم نواز نے پارٹی قائد نواز شریف کے موقف کی بھی حمایت کی۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب کیے بغیر آگے بڑھا گیا تو ملک کو مزید نقصان پہنچے گا۔
مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ اب کڑے احتساب کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، 76 سال سے جو ہو رہا ہے اب نہیں ہونا چاہیے۔
اجلاس میں شہباز شریف نے سازشی کرداروں کے احتساب کے حوالے سے پارٹی کے اندر پائی جانے والی تشویش سے آگاہ کیا، مریم نواز نے ملاقات میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے تحفظات سے بھی آگاہ کیا
لیگی قیادت نے فیصلہ کیا کہ نواز شریف اور لیگی امیدوار انتخابی مہم میں سازشی عناصر کا احتساب کریں گے، مسلم لیگ ن نے بیانیہ اور منشور کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نواز شریف نے تمام سی ای سی اراکین سے تجاویز طلب کر لیں، نواز شریف کو 7 روز میں تحریری تجاویز دی جائیں گی، نواز شریف پارٹی رہنماؤں کے تحفظات سمیت تمام معاملات کو ذاتی طور پر دیکھیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کسی سینئر رکن کو نواز شریف کی قیادت پر اعتراض نہیں ہوگا، وہ ن لیگ کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے لیے متفقہ امیدوار ہیں جب کہ سینئر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی آمد پر عوام کو معاشی ریلیف دیا جائے گا۔
نواز شریف نے کہا کہ 2017 میں ترقی کا عمل روکنے اور ملک کو نقصان پہنچانے والے کچھ عناصر کے احتساب کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کو معاشی اہداف پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل لاہور میں 7 اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔