شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ سائفر کیس کا جیل ٹرائل شروع ہو گیا ہے، تاہم ہماری درخواست پر ابھی تک فیصلہ نہیں آیا، سائفر کیس کی پیر کو دوبارہ جیل میں سماعت ہوگی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ میں جلدی کروں گا، پیر کو نہیں، دو تین روز میں فیصلہ کر دوں گا۔ ایک اور بات، پریس میں یہ خبر آئی ہے کہ آپ کو اڈیالہ جیل کی منتقلی پر اعتراض ہے۔ حالانکہ آپ کی اپنی درخواست اٹک سے اڈیالہ منتقلی کی تھی وہ منظور ہو چکی ہے۔
چیف جسٹس نے وکیل شیر افضل مروت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پریس میں آپ کی طرف سے اتنی بحث کیوں ہو رہی ہے؟ وکیل نے کہا کہ ہماری طرف سے سرکاری طور پر ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ آپ کی اپنی درخواست منظور ہوئی پھر آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں؟
شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ اڈیالہ جیل میں بی کلاس دی جائے گی لیکن نہیں دی گئی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس سے بہتر کلاس ہوگی، جو کھوسہ صاحب کی کل درخواست تھی اس کا نوٹس لے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ جیل ٹرائل اور جج کی تقرری کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ ہے۔