اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )صدر سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کی جس میں صدر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ فنانس بل میں تاخیر نہیں ہوگی۔
حکومت نے وزیر اعظم کی ایڈوائس سے فنانس سپلیمنٹری بل 2023 صدارتی منظوری کے لیے ایوان صدر کو بھجوا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر کو آئی ایم ایف کی جانب سے معاہدے کے تناظر میں قانون پر عملدرآمد کی ضرورت سے آگاہ کیا گیا۔
پیر کی شام قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی موجودگی میں مالیاتی قانون کثرت رائے سے منظور کیا گیا جسے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان کے سابق وفادار پی ٹی آئی کے رکن محمود مولوی نے اسی روز رکنیت کا حلف اٹھایا، وہ کراچی ایسٹ فور سے ضمنی انتخاب میں منتخب ہوئے، بل کی منظوری کے وقت وہ ایوان میں موجود نہیں تھے۔
فنانس سپلیمنٹری بل 2023 میں اسی شام دیر گئے قومی اسمبلی کی قانونی شاخ نے ترمیم کی اور وزارت قانون کے ذریعے وزیر اعظم کے دفتر کو بھیجا گیا تاکہ وزیر اعظم کے باضابطہ مشورے کو صدر کی منظوری کے لیے منسلک کیا جا سکے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے رکے ہوئے بیل آ ئوٹ پروگرام کو بحال کرنے کے لیے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے والے بل کو جلد از جلد فنانس ایکٹ میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ صدر کو قانون پر عمل درآمد کی فوری ضرورت پر بریفنگ دی گئی ہے کیونکہ بل کے نفاذ کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے پر اگلے ہفتے دستخط کیے جانے کا امکان ہے۔
اسحاق ڈار پر امید ہیں کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے اقدامات سے ملکی معیشت تیزی سے سنبھلنا شروع کر دے گی۔