چیف جسٹس نے امتیاز رشید صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ واپس سیٹ پر بیٹھیں گے یا میں کچھ اورایشو کروں۔ وکیل امتیازرشید صدیقی دلائل دینے کیلئے روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے انہیں نظر انداز کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بلا لیا۔
امتیاز صدیقی نے کہا مائی لارڈ میرے دلائل ابھی باقی ہیں تو چیف جسٹس نے کہا آپ کو پہلے سن چکے ہیں۔ امتیاز صدیقی نے یاد دلایا کہ عدالت نے اٹارنی جنرل کے بعد دوبارہ دلائل دینے کا کہا تھا۔ چیف جسٹس بولے ہم گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھ لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے گزشتہ سماعت کا حکمنامہ پڑھا جس میں لکھا تھا کہ امتیاز رشید صدیقی نے جزوی طور پر اپنے دلائل دے دیئے ہیں اور باقی دلائل وہ تحریری صورت میں جمع کروادیں گے۔
چیف جسٹس نے امتیاز رشیدصدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمیزسے بات کریں تواس میں کیا حرج ہے۔ اس پر امتیاز صدیقی نے کہا چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ اپنا اسلوب بھی دیکھیں۔ آپکا اسلوب ٹھیک نہیں ہے۔ امتیاز رشید صدیقی نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سینئر وکیل خواجہ طارق اے رحیم آپ کے رویے کی وجہ سے آج سماعت میں نہیں آئے
مجھے خواجہ طارق اے رحیم نے کہا کہ آپ تک ان کی بات پہنچا دوں۔ اس پر چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جوشخص ہمارے سامنے نہیں اس کی بات نہ کریں۔ چیف جسٹس نے وکیل کو بیٹھنے کا کہا تو امتیاز صدیقی نے جواب دیا کہ یہ طریقہ مناسب نہیں ہے۔ اس پر چیف جسٹس امتیاز رشید صدیقی کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی جگہ پر تشریف رکھیں اس سے پہلے کہ میں آپ کو کچھ ایشو کروں۔ ساتھ کھڑے وکیل نے امتیاز صدیقی کو بیٹھنے کا مشورہ دیدیا جس پر امتیاز رشید صدیقی اپنی نشست پر جا کر بیٹھ گئے
90