اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوئی سنجیدہ معاشی پالیسی نہیں، معیشت کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آج پاکستانی معیشت کی تاریخ کا ایک برا دن ہے جب ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپیہ 300 روپے تک پہنچ گیا اور شرح سود بھی 3 فیصد اضافے کے بعد 20 فیصد تک پہنچ گئی۔ .
انہوں نے کہا کہ توقع تھی کہ شرح سود میں 2 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے لیکن اس میں 3 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو جو سود دینا پڑتا ہے وہ بھی بہت بڑھ جاتا ہے، حکومت کو 900 ارب روپے کا فرق ہے۔ سالانہ اور پرائیویٹ سیکٹر بھی اہمیت رکھتا ہے، یہ دونوں انتہائی منفی پیش رفت ہیں، لیکن اس سب کے باوجود ہم امید کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو جائے گا، اس لیے انشا اللہ ہم کوشش کریں گے، اور ہم بہتری کی طرف بڑھیں گے
ڈالر کی قدر میں اضافے کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جب ڈالر 240 روپے پر تھا تو اسے مصنوعی طور پر روکنے کی ضرورت نہیں تھی اور خاص طور پر ایسی صورتحال میں کہ جب آپ کے پاس پیسے ہی نہ ہوں تو ۔ یہ کوئی سنجیدہ معاشی پالیسی نہیں بلکہ معیشت کے ساتھ کھلواڑ ہے
انہوں نے کہا کہ روپے کو اتنے مصنوعی طریقے سے روکنا ہے تو 180 پر کیوں روک رہے ہیں، 12 روپے پر روکیں، اگر آپ اپنی نیت سے ریٹ مقرر کر سکتے ہیں تو 10 روپے کر دیں یا ایک ڈالر۔ اسے ایک روپے کے برابر کر دو، یہ سب پاگل پن کی باتیں ہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ دوست ممالک عموما ہماری بہت مدد کرتے ہیں، اس صورتحال میں بھی چین نے چند روز قبل ہمیں 70 ملین ڈالر دیے ہیں، حکومت اور عوام کو پاکستان کی مدد پر چین کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا ہے، ہمیں اس مہنگائی میں مزدوروں کی اجرت میں اضافہ کرنا ہو گا، جن کی تنخواہ ایک لاکھ ہے ان کی آمدنی بھی بڑھانی ہو گی، مہنگائی بھی بڑھے گی لیکن ہمیں یہ کرنا ہو گا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے دو بار معاہدے توڑے، عمران خان نے گیس کی قیمت دو سال تک نہیں بڑھائی حالانکہ دنیا بھر میں یہ بڑھ رہی تھی، ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ برداشت کر سکیں ۔