کینیڈا میں پناہ کا قانونی طریقہ کیا ہے ، بیرسٹر عثمان کا معلوماتی انٹرویو
اردو ورلڈ کینیڈا ( انٹرو یو محمد امان اللہ )کینیڈا میں پناہ کا قانونی طریقہ کیا ہے اس حوالے سے سماجی کارکن ،سیاست دان بیرسٹرعثمان محمودنے اردو ورلڈ کے ایگزیکٹو ایڈیٹرمحمد امان اللہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا ایسا ملک ہے جو انسانی حقوق کا بہت خیال رکھتا ہے ، لوگو ں کو تحفظ دیتا ہے کسی بھی حوالے سے لوگ کینیڈا آتے ہیں تو یہاں ان کو پناہ دی جاتی ہے ان سے سوال کیا گیا کہ ریفیو جی کیس کیسے اپلائی کریں تو ان کا کہنا تھا کہ اس کا ایک مکمل قانونی طریقہ کار ہےاس کے تحت اپلائی کیا جائے انہوں نے کہا کہ میں کینیڈا آنے والوں کویہی مشورہ دوں گا کہ قانونی طریقہ کو مکمل طورپر فالو کریں،اس سوال پر کہ اگر کوئی بارڈر کراس کرکے کینیڈا میں انٹر ہوگیا تو اس کو پھرایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے ۔
بیرسٹر عثمان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں کچھ بارڈر یسے ہیں جہاں سہولیات موجود ہیں جہاں آپ ریفیو جی کلیم کرسکتے ہیں ۔اگر کسی سے مشورہ لینا ہو تو قانونی پیچیدگیوں کے حوالے سے مشورہ لیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ بارڈرکراس کرکے آنا آسان کوئی نہیں ہوتا ہے اور یہ ضروری نہیں کہ کوئی غیر قانونی بارڈر کراس کرے قانونی بھی ہوسکتا ہے لیکن ہر کینیڈا آنے والے کو محتاط رہنا چاہیے اور سب سے پہلے قانونی مشورہ لینا چاہیے
ہر شخص جو کینیڈا آنا چاہتا ہے کیا اس کو پناہ مل مل جائے گی؟ اس سوال پر بیرسٹر عثما ن نے کہا کہ اس کا فیصلہ امیگریشن بورڈ کرتا ہے کہ اسے پناہ ملے گی کہ نہیں جب تک اسے پناہ نہیں مل جاتی وہ پناہ گزین کہلائے گا ہر آنے والے کو آئی آر سی سی میں خود کو پیش کرنا ہوتا ہے ،امیگریشن ریفیو جی بورڈآنے والے کو سنتا ہے اور اس کی سماعت کامیاب ہوجائے تو اس کے بعد امیگریشن میں اپلائی کرتا ہے
ایک بندہ انٹرہورہا ہے اس کی توقع کیا ہوتی ہے کب سٹیٹ ملے گا؟
https://www.facebook.com/Urduworld.ca/videos/785860769087168/?extid=CL-UNK-UNK-UNK-AN_GK0T-GK1C-GK2T
بیرسٹر عثمان نے کہا کہ اس حوالے سے تین ریجن ہیں ویسرن ریجن، سنٹرل ریجن اور ایسٹ ریجن ،زیادہ تر چھ یا سات ماہ میں اس کا فیصلہ ہوجاتا ہے اورامیگریشن بورڈ اس کا فیصلہ کرتا ہے۔
بیرسٹر عثمان سے سوال کیا گیاکہ کسی بندے نے پناہ لی اور پھروہ واپس جانا چاہتا ہے تو اس کا طریقہ کیا ہوگا؟اس سوال پر ان کا جواب تھا کہ اگر کسی ایسے شخص کو جس کو پناہ دی گئی اور اب اس کو واپس جانا ہے تو ان کے کیس کے لئے بہت خطرناک ہوسکتا ہے تاہم کچھ لوگوں کوبہت مجبوریاں بھی ہوتی ہیں اگرکسی کے ساتھ ایسی کوئی مجبوری ہے تو اس کے لئے یہی مشورہ ہے کہ وہ قانونی مشورے کے بغیر واپس مت جائے اس کے لئے وہ کسی قانون دان سے معلومات ضرور لے ۔