اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اپنی حکومت کے دوران بہت سے کام کر سکتے تھے لیکن ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے کیونکہ اتحادی ہمیں بلیک میل کرتے تھے۔
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر سوالات کے براہ راست سیشن میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے لیے مشکل ہوتی تھی ، اسمبلی میں ووٹنگ کے لیے ایجنسیوں سے کہنا پڑتا تھا کہ اتحادیوں کو اسمبلی میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی میرے کسی وزیر سے متعلق کوئی سکینڈل سامنے آ یاہے تو میں اسے فورا واٹس ایپ کرتا تھا ور اس سے جواب طلب کرتا تھا تحقیقات بھی کرتا تھا
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں جس طرح احتساب ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہو سکا کیونکہ نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں تھا
عمران خان نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر نیب کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی، لیکن نیب کا کنٹرول کسی اور کے پاس تھا اور وہ اس ملک میں احتساب نہیں چاہتے، ان کے لیے کرپشن اتنی بری چیز نہیں تھی اور یہی سب سے بڑی بدقسمتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اگر مجھے پہلے جیسی حکومت ملی تو میں اقتدار نہیں سنبھالوں گا کیونکہ آپ کمزور مخلوط حکومت میں بڑے فیصلے نہیں لے سکتے، آپ کے ہاتھ میں کچھ نہیں اور جن کے ہاتھ میں ہے۔ . اگر وہ احتساب نہیں چاہتے تو آپ کچھ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ان شا اللہ اگر اللہ نے مجھے دوبارہ حکومت دی تو میں اسے اسی صورت میں قبول کروں گا جب میرے پاس طاقت ہوگی کیو نکہ تبدیلی تب آئے گی جب آپ کے پاس پاور ہوگی
سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنے دور میں اور بھی بہت کام کر سکتے تھے لیکن ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، ہم اپنے اتحادیوں سے بلیک میل ہوتے تھے
انہوں نے کہا کہ اس دور میں ہم ایک عذاب سے گزرے ہیں اور آپ ایسی حکومت میں اصلاحات نہیں کر سکتے، پارلیمانی جمہوریت میں بھاری اکثریت کے بغیر بڑے فیصلے کرنا ممکن نہیں۔
ضمنی انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات کے موقع پر 2018 کے الیکشن سے زیادہ جوش و خروش دیکھا گیا، جس میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا جب کہ ٹک ٹاک نے بھی بہت اچھا کام کیا ہے۔