اردو ورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)مسلم لیگ ن کے قائد شہباز شریف کی مبینہ آڈیو ٹیپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
شہباز شریف کی مبینہ آڈیو ٹیپ میں ایک سرکاری اہلکار سے گفتگو جاری ہے جس میں افسر نے انکشاف کیا ہے کہ "مریم نے اپنے داماد کے لیے بھارت سے مشینری منگوانے کی سفارش کی ہے”۔
سرکاری افسر نے آڈیو ٹیپ میں انکشاف کیا کہ "مریم صاحبہ نے کل ایک کام کہا تھا جس کے لیے چیٹ بھی ہوئی تھی، انہوں نے وہ کام اپنے داماد راحیل کیلئے بولا تھا وہ نہ کر یںکیونکہ اس سے نقصان ہو گا۔ ”
جواب میں شہباز شریف کہتے ہیں کہ میری بات سنیں، ہر چیز کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔ رات ہم نے بات کی تھی
افسر نے کہا کہ مریم نواز نے دو چیزوں کا ذکر کیا تھا۔ شہباز شریف کہتے ہیں ایک پاور پلانٹ تھا، جس کا آدھا بھارت سے آیا ہے اور آدھا رہ گیا ہے، ایسا ہی ہے ناں؟
افسر کا مبینہ آڈیو میں کہنا ہے کہ "مسئلہ یہ ہے کہ وہ پہلے اے سی میں جائیں گے اور پھر کابینہ میں آئیں گے۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر بھارت سے مشینری لانا سر یہ گلے پڑ جائے گا
شہباز شریف کہتے ہیں آپ مریم کو بتائیں پھر میں خود ان سے بات کروں گا۔ اس کے داماد کا بھارت سے مشینری کا کام نہ کرنا بڑا مسئلہ ہو گا۔
دوسری جانب افسر کا کہنا ہے کہ وہ اپنا دوسرا کام کر رہے ہیں جو میپکو معاہدہ پارک ہےوہ کروا رہے ہیں
شہباز شریف پوچھتے ہیں اتفاق پارک میں کیا ہے؟
سرکاری افسران کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہاؤسنگ سوسائٹی بنا رہے ہیں جس کے لیے انہیں اپنا گرڈ اسٹیشن بنانا ہوگا۔
آڈیو میں شہباز شریف کہتے ہیںچلیں وہ کام نیشنل ہائی وے میں کرلیں گے
افسر کا کہنا ہے کہ روزانہ کام کرتے ہیں، کوئی مسئلہ نہیں، یہ ہو جائے گا، جناب، بھارت سے مشینری والا کام نہ کریں، یہ معاملات ای سی سی میں جائیں گے تو مسئلہ ہوگا آپ کے لئے
مبینہ آڈیو میں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ‘چلو بات کرتے ہیں، جب ترکی سے میں واپس آئوں گا تو خود سنبھال لوں گا
افسر میاں صاحب مناسب رائے میں کہتے ہیں کہ ’’میری رائے مناسب وقت پر ڈار کی ڈیوٹی صاحب کو لگائیں گے کہ انہوں نے وقت پر بڑے میاں صاحب کی گاڑی بھی ریو یو کرالیتھی
شہباز شریف کہتے ہیں کہ ’’ٹھیک ہے پھر آپ بھی اسی طرح کرلیں۔
Putting Pakistan’s National Security at risk : New leaked call reveals Shahbaz Sharif being pressurised by Maryam Nawaz to release industrial machinery against policy, while importing a plant from India pic.twitter.com/5XMGBQxDnu
— Dr. Iftikhar Durrani (@IftikharDurani) September 24, 2022