اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) مراقبہ کے دماغ اور نفسیات پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں
اور اب اس تناظر میں 17 سالہ تحقیقی سروے نے بھی یہ بات ثابت کردی ہے۔
ورلڈ جرنل آف سوشل سائنس میں شائع ہونے والی ایک طویل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماورائی مراقبہ
(ٹی ایم) اور ماورائی مراقبہ (ٹی ایم) سدھی ذہنی اور جذباتی تناؤ کو نمایاں طور پر کم کرتے ہیں۔
لیکن یہ مطالعات ایک خاص امریکی تناظر میں کی گئی ہیں، جہاں ہر سال تناؤ سے متعلق خودکشیاں
جرائم، توڑ پھوڑ اور گھریلو تشدد کے واقعات ہوتے ہیں۔ اس طویل سروے میں کل 50 چھوٹے سروے اور
مطالعات شامل کیے گئے تھے۔ یہ مطالعہ فیئر فیلڈ، امریکہ میں مہارشی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے
تحت بھی کیا گیا ہے۔یہ مطالعہ 2007 سے شروع ہوا اور 2011 تک جاری رہا اور جیسے ہی مراقبہ
شروع ہوا، ان میں تناؤ کے تمام عوامل کم ہو گئے جو طبی طور پر بھی ثابت ہو چکے ہیں۔
محقق ڈاکٹر ڈیوڈ اورم جانسن نے کہا کہ مراقبہ کے فوائد اتنے وسیع پیمانے پر واضح ہیں کہ ان سے
انکار نہیں کیا جا سکتا۔
مراقبہ
مراقبہ سے مراد وہ حالت ہے جس میں کوئی شخص اپنے ذہن کو کسی ایک سوچ پر مرکوز کرتا ہے
یا الجھنوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے۔روحانیت میں، مراقبہ کا مطلب ہے اللہ کا قرب حاصل کرنے
کے لیے ایک روحانی استاد کی طرف سے تجویز کردہ اکیلے ذہن کے ساتھ مشقیں کرنا۔ اور عموماً
مراقبہ کرنے والا اخلاقی برائیوں سے آزاد ہوتا ہے۔ اور اللہ پر ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ ذہنی تناؤ کو کم کرنے
میں مراقبہ بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔مراقبہ کے لیے درج ذیل مراحل پر عمل کریں۔
پرسکون جگہ کا انتخاب کریں۔
مراقبہ کے لیے ایک پرسکون جگہ کا انتخاب کریں جہاں کوئی رکاوٹ یا کوئی دوسری آواز یا شور نہ ہو
کانوں کو ایئر پلگ سے بھی بند کریں۔
خاموش بیٹھنا
مراقبہ لیٹ کر یا کسی بھی پوزیشن میں بیٹھ کر کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے پرسکون ہونا شرط ہے
عام طور پر مراقبہ کے لیے بستر پر بیٹھنے کی سفارش کی جاتی ہے، لیکن اگر آپ بے چین محسوس کرتے
ہیں تو آپ دیوار سے ٹیک لگا کر بھی بیٹھ سکتے ہیں۔
سانس پر توجہ
مراقبہ میں سانس لینے کے عمل کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے انسانی جسم کو سکون ملتا ہے۔
مراقبہ کے دوران، اپنی سانسوں پر بھی توجہ مرکوز کریں اور اپنے منہ کو بند رکھتے ہوئے اپنی ناک کے ذریعے سکون
سے سانس اندر اور باہر لیں۔
مراقبہ میں توجہ مرکوز کرنا
مراقبہ کے دوران، انتشار یا تناؤ سے چھٹکارا پانے کے لیے عام طور پر کسی چیز یا مرکز پر توجہ مرکوز کرنا
ضروری ہوتا ہے۔ عام طور پر ذہنی دباؤ کے لیے مراقبہ کے دوران یہ تصور کیا جاتا ہے کہ آسمان سے آنے والی
نیلی روشنی انسان میں جذب ہو کر زمین میں گر جاتی ہے۔
ذکر سے فکر کی الجھنوں کا خاتمہ
وہم کے خاتمے میں ذکر بھی اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ بھی مراقبہ کی ایک شکل ہے جس میں
اللہ کی یاد یا اس سے متعلق چند الفاظ پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ اس صورت میں ذہن پر جبر کرنے
والی سوچ بھی دور ہو جاتی ہے۔