اردو وورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)پاکستان میں مرغی کے گوشت کی قیمت لوگوں کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہے مختلف علاقوں میں مختلف ریٹ پر مرغی کا گوشت فروخت کیا جارہا ہے جبکہ صرف اعلانات کی حد تک قیمتوں کو کنٹرول کیا جارہاہے عملی طور پر دکاندار اپنی من مرضی کررہے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے
حکومت کے وزیر طارق بشیر چیمہ نےگزشتہ روزنیوزکانفرنس میں نئی منطق پیش کی کہ مرغی کی فیڈ مضر صحت ہے اس لئے لوگ مرغی کھانا بند کردیں
مرغی کا گوشت کیوں مہنگاہوگیا اسکی وجہ کیا ہے؟
چکن مہنگا ہونے کی وجہ مرغیوں کی خوراک یا فیڈ ہے
شنید ہے کہ آنے والے دنوں میں مرغیوں اور انڈوں کی قیمتیں مزید بڑھیں گی، ‘کیونکہ مرغیوں کو دی جانے والی فیڈ فی الحال کسٹم میں پھنسی ہے۔
فیڈ میں 30 سے 35 فیصد سویابین استعمال ہوتی ہے جو پاکستان، امریکا اور برازیل سے برآمد کی جاتی ہے۔ یہ فیڈ دس سال سے آرہی تھی۔ اب اچانک یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ ہے اس لیے ہم اسے استعمال نہیں کریں گے۔ اب محکموں کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں جہاز کراچی کی بندرگاہ پر کھڑے ہیں ا ن جہازوں کو بندرگاہ پر لنگر انداز کرنے کی فیس $1,000 فی گھنٹہ ہے جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ پاکستان GMO بیجوں کے استعمال کے خلاف عالمی مہم کا حصہ ہے۔ اس لیے اس کے استعمال اور جہازوں کے لیے ریلیز آرڈر جاری نہ کرنے پر سوالات اٹھتے ہیں۔
جس کے نتیجے میں اس وقت چکن فیڈ پانچ سے سات ہزار کے درمیان دستیاب ہے پولٹری ایسوسی ایشن والے مرغیوں کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ کو ٹھہراتے ہیں جبکہ طارق بشیر چیمہ کہتے ہیں کہ فیڈمضر صحت ہے تو لوگ مرغی کھانا بند کردیں
اس وقت پاکستان کے مختلف شہروں میں مرغی کے دام مختلف ہیں۔ کوئٹہ میں 570 روپے فی کلو، کراچی میں 580 روپے فی کلو، لاہور میں 549 روپے اور پشاور میں مرغی 365 روپے فی کلو مل رہی ہے۔
لوگوں کی طرف سے سوشل میڈیا پرمہم بھی چلائی جارہی ہے کہ ایک ماہ مرغی کھانا بند کردیں قیمتیں خود بخود کنٹرول ہوجائینگی تاہم یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے اس حوالے سے متعلقہ حکام کو اقدام کرکے قیمتیں کنٹرول کرنی ہونگی تاکہ عوام کوریلیف ملے ۔