اردو ورلڈ کینیڈا( ویب نیوز ) جرمنی میں ڈائنوسار کی ایک نئی قسم دریافت ہوئی ہے جس کے منہ میں 400 سے زائد دانت تھے اور وہ بطخ اور بگلے کی طرح کھاتے تھے۔ پٹیروسار خاندان سے تعلق رکھنے والے بیلینوگناتھس مائیوسیری (بیلینوگناتھس کا مطلب ہے وہیل کا منہ)، اس ڈائنوسار کی باقیات تقریباً برقرار ہیں۔
یہ باقیات حادثاتی طور پر جرمن ریاست باویریا کی ایک کان میں اس وقت دریافت ہوئیں جب سائنسدان مگرمچھ کی ہڈیوں پر مشتمل چونے کے پتھر کے بڑے پتھروں کی کھدائی کر رہے تھے۔
18ویں صدی میں ٹیرو سٹارک کی پہلی دریافت کے بعد سے اب تک اس مقام پر سیکڑوں اڑنے والے ڈائنوسار کی باقیات دریافت ہو چکی ہیں۔ اس تحقیق کی قیادت یونیورسٹی آف پورٹسماؤتھ کے پروفیسر ڈیوڈ مارٹل کر رہے تھے اور اس میں انگلینڈ، جرمنی اور میکسیکو کے ماہرین حیاتیات شامل تھے۔ پروفیسر مارٹل نے کہا کہ تقریباً مکمل ڈھانچہ چونے کی ایک بہت ہی پتلی تہہ سے ڈھکا ہوا تھا جس کی وجہ سے یہ ڈھانچہ بالکل محفوظ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پیٹروسار کے جبڑے بہت لمبے تھے اور اس کے چھوٹے، باریک اور خم دار دانت تھے۔
ان دانتوں کے درمیان باریک کنگھی جیسی جگہ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے جبڑے اوپر کی طرف مڑے ہوئے ہیں جیسے پرندے کی چونچ جسے ایووکیٹ کہتے ہیں اور آخر میں چمچ پرندے کی طرح پھیل جاتا ہے۔ اس کے منہ کے آخر میں دانت نہیں ہوتے، لیکن اس کے علاوہ، دونوں جبڑوں میں پورے راستے میں دانت ہوتے ہیں۔