اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز ) حکومت نے آئی ایم ایف کو معاشی اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ توانائی کے تحفظ اور مالی کفایت شعاری کے ذریعے محصولات میں اضافے، گردشی قرضوں میں کمی اور اخراجات میں کمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئی ایم ایف کو ٹیکس لاز ترمیمی آرڈیننس 2023 کے ذریعے تقریباً 300 ارب روپے مالیت کے نئے ٹیکس اقدامات کی تجاویز سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔
پاکستان کی اقتصادی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان نویں اقتصادی جائزے پر مذاکرات جاری ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے روشن امکانات کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات آئندہ ہفتے مکمل ہونے کی توقع ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے معاشی اصلاحات میں تاخیر، قرضوں میں اضافہ، مہنگائی، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو پاکستان کی معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے اصلاحات کے لیے وسیع تر سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو آئندہ ہفتے ریونیو بڑھانے کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے، جس میں سگریٹ، مشروبات اور ایئر ٹکٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 50 پیسے فی اسٹک کرنے کی تجویز بھی شامل ہے جبکہ انرجی ڈرنکس پر ٹیکس بڑھانے اور بینکوں کی آمدنی پر لیوی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
مجموعی طور پر تقریباً 300 ارب روپے کے اضافی ریونیو اقدامات تجویز کیے گئے ہیں اور متفقہ اقدامات کے مطابق محصولات میں اضافہ کیا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے مجوزہ منی بجٹ مذاکرات میں پیش کیا گیا۔
اجلاس میں پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے نظرثانی شدہ ڈیٹ مینجمنٹ پلان، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ نظرثانی شدہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان بھی تیار کر لیا گیا ہے جس کی منظوری دے دی گئی۔
آئی ایم ایف کو یہ بھی بتایا گیا کہ گردشی قرضوں میں کمی اور 285 ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لیے پاور ہولڈنگ کمپنی کو مارک اپ کی ادائیگی کے لیے ری فنانسنگ کی سمری بھی آئی سی سی کو بھجوا دی گئی ہے جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے لیے نوٹیفکیشن پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے
آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ریکوری کو بہتر بناتے ہوئے بجلی پر سبسڈی اور نقصانات کو کم کرے۔ بجلی کی قیمت میں ساڑھے سات سے دس روپے فی یونٹ اضافے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق بجلی کے نرخوں میں 1 روپے 50 پیسے اضافے کی تجویز ہے۔ مارچ تک 3 روپے فی یونٹ جبکہ مئی تک مزید 70 پیسے اضافے کی تجویز ہے۔ بجلی کی قیمت میں 1 روپے 50 پیسے اضافہ ہوسکتا ہے۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے علاوہ اگست 2023 تک مرحلہ وار 6 روپے فی یونٹ ایم ایف نے بجلی پر سبسڈی میں کمی کا مطالبہ کیا جبکہ حکومت نے 100 کے بجائے 300 یونٹس تک سبسڈی دینے کی تجویز دی ہے۔