اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پاور سیکٹر کی سبسڈیز، پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کے ہدف اور جی ایس ٹی کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں، جس کے باعث تکنیکی سطح کے مذاکرات میں دو دن کی توسیع کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی ٹیم کے تکنیکی سطح کے مذاکرات جمعہ تک طے تھے تاہم تکنیکی سطح کے مذاکرات میں بعض امور پر مزید غور و خوض کے لیے توسیع کی گئی تاکہ پالیسی سطح کے مذاکرات میں کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جا سکے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے پیٹرول پر ٹیکس، اداروں کی نجکاری سمیت نئے مطالبات رکھ د ئیے
یہ بھی پڑھیں ۔
300 ارب کے نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے ، بجلی مزید مہنگی کریں گے ، پاکستان کی آئی ایم ایف کویقین دہانی
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے بجلی پر سبسڈی مکمل طور پر ختم کرنے، تمام مصنوعات اور اشیاء پر جی ایس ٹی 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بعض معاملات پر اتفاق نہیں ہوسکا، پاکستان نے مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے مختلف متبادل تجاویز پیش کر دی ہیں، آئی ایم ایف نے برآمدی شعبے کو بجلی پر دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ حکومت کی کوششیں جاری رہیں۔ بجلی کی قیمتوں پر آئی ایم ایف کی ٹیم کو قائل کریں کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے 952 ارب روپے کا گردشی ہوا قرضہ کم ہو سکتا ہے۔
گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران بینک اکائونٹس کھولنے کیلئے اثاثے ظاہر کرینگے ،آئی ایم ایف کی شرط
دونوں ٹیموں نے سبسڈی کے حوالے سے اصولی اتفاق کیا ہے اور پاکستانی حکام نے بنیادی خسارہ کم کرنے کی تیاری کر لی ہے اور نظرثانی شدہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کے تحت اضافی سبسڈی کی رقم 605 ارب روپے کر دی گئی ہے۔