اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں 32 سال قبل بھارتی فورسز کے ہاتھوں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی 100 سے زائد خواتین تاحال انصاف سے محروم ہیں۔
23 فروری 1991 کو قابض بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں 100 سے زائد خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بھارتی فورسز نے بے شرمی اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اجتماعی عصمت دری کو حریت عسکریت پسندوں کی مبینہ فائرنگ کا بدلہ قرار دیا۔
1992 میں شائع ہونے والی امریکی محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کن پوش پورہ میں ہندوستانی فوجیوں کی طرف سے خواتین کی اجتماعی عصمت دری کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔مقامی لوگوں نے انصاف کے لیے اپنی حمایت کے تحت کنن پوش پورہ کمیشن آف انکوائری قائم کیا تھا جسے قابض بھارتی حکومت نے زبردستی ختم کر دیا تھا۔
بھارتی حکومت نے سانحہ کو پراپیگنڈا قرار دیتے ہوئے الزام بھارتی فوج پر عائد کیا اور اس سا نحہ کو چھپانے کے لیے متعدد بار پولیس اہلکاروں کے تبادلے کیے گئے۔ بھارت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے سانحہ کنن پوش پورہ کی تحقیقات کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے۔