اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل سینیٹ سے منظور کر لیا گیاچیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر قانون نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز برابر ہیں، ادارے کو مضبوط کرنے کے لیے شخصیت کو مضبوط کرنے کے بجائے نظام کو مضبوط کرنا ہوگا۔ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز سپریم کورٹ بل 2023 منظور کر لیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہاں بار بار ایگزیکٹو کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا، ایسے بے ساختہ نوٹس لیے گئے جس میں گلیوں میں صفائی تک کے مسائل اٹھائے گئے، لیور ہسپتال نے بھی چیف جسٹس کی ذاتی انا کو بے نقاب کر دیا۔
ازخود نوٹس کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا، بے ساختہ نوٹسز سے ریاست کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، ریکوڈک اور اسٹیل ملز کو نقصان پہنچا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اب سپریم کورٹ نے بھی اس حوالے سے بات کی ہے، اجتماعی سوچ ہی لوگوں کو آگے لے کر جاتی ہے، اب کمیٹی میں تین ممبران بنچ کا فیصلہ کریں گے، آخری فل کورٹ سیشن 2019 میں ہوا تھا، جب 184 اگر آرٹیکل 3 کے تحت ازخود نوٹس ہے، کمیٹی اس کا جائزہ لے گی، جہاں آئین کی تشریح کی ضرورت ہوگی، وہاں پانچ ججوں کا بنچ ہوگا۔
اس دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر اور قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے بل پر بحث کی کوشش کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ التوا پہلے سوالات مکمل ہونے دیں، جب تک آپ بل پر بحث نہیں کریں گے اس پر غور نہیں کروں گا۔