اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بھارت میں دنیا کا پہلا انوکھا طبی کیس سامنے آیا ہے جس میں ایک شخص پودے کی فنگس سے متاثر ہوا ہے اور اس کا علاج جاری ہے۔
کلکتہ کے ایک 61 سالہ شخص کو کھانسی، نگلنے میں دشواری، کمزوری اور آواز میں خراش کی شکایت ہے۔
کئی طبی معائنے کے بعد پتہ چلا کہ اسے یہ بیماری ایک پودے پر اگنے والی فنگس ‘کونڈروسٹیریم پرپوریم کے انسانوں میں منتقل ہونے سے ہوئی ہے۔ یہ طبی تاریخ میں بھی اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔اس فنگس سے متاثر ہونے والے پودوں کو ‘لیف سلور (سائیلو لیف بیماری) بھی کہا جاتا ہے۔
فنگس خاص طور پر پھولدار پودوں میں بیماری کا باعث بنتی ہے۔ اب اسی صورتحال نے انسانوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ کرہ ارض پر پھپھوندی کی لاکھوں اقسام ہیں اور انسانی خلیات پر ان کے حملے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ اس میں، فنگس سیل کی سطح کی تابکاری کو پھیلاتا ہے.
اس بیماری کی تشخیص اپولو اسپتال کی سوما دتہ اور اجوینی رے نے کی ہے۔اس کا ایک اکاؤنٹ جرنل آف میڈیکل مائکولوجی میں شائع ہوا ہے جس میں وجوہات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فنگل انفیکشن انسانی خلیوں پر حملہ کرتا ہے اور ‘فگوسائٹوسس کے ذریعے خلیوں کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیتا ہے۔
ماہرین نے اپنی تحقیق میں مریض کا سی ٹی سکین دکھایا ہے جس میں گلے کے اطراف میں موجود غدود کو متاثر دیکھا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت میں کالی فنگس کی وبا بھی سامنے آئی تھی جس سے اب تک 4500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ماہرین کی ابتدائی رائے یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور بدلتے تناظر کے باعث فنگس انسانوں پر حملہ آور ہو رہی ہے جس پر تفصیلی تحقیق کی ضرورت ہے۔