اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں کے ایک سلسلے میں اسلامی جہاد گروپ کے تین رہنما اور 12 دیگر افراد جاں بحق ہو گئے، جب کہ دونوں فریقوں کے درمیان تناؤ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ‘ خبردار کیا کہ ‘ہم سے گڑبڑ نہ کریں۔
گنجان آباد ساحلی پٹی میں پہلا اسرائیلی فضائی حملہ دوپہر 2 بجے کیا گیا جس کے بعد 2 گھنٹے تک اہداف کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔
غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ مرنے والوں میں چار بچے بھی شامل ہیں اور 20 افراد زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
حملوں کے نتیجے میں کچھ عمارتوں میں آگ لگ گئی اور کچھ ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے اسلامی جہاد کے تین رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اس کے ‘ہتھیاروں کی تیاری کے مقامات کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
فوج کے ترجمان ڈینیل ہیگری نے معصوم جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا لیکن کہا کہ اس سے بچنا مشکل ہے کیونکہ ‘ہم دہشت گردوں کے خلاف کام کر رہے ہیں جو دن رات عام شہریوں کے درمیان رہتے ہیں اور اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں
اسلامی جہاد نے جہاد غنم، خلیل البہتینی اور طارق ازدین کے تین سینئر ارکان کی ہلاکت کی تصدیق کی، جن کی لاشوں کو اجتماعی تدفین کے لیے سڑکوں پر لے جایا گیا۔
وزارت صحت نے بتایا کہ دوپہر کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک الگ فضائی حملے میں ایک کار میں سوار دو افراد ہلاک ہو گئے۔
دوسری جانب غزہ کی حکمر ان جماعت حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ’قیادت کو قتل کرنے سے زیادہ مزاحمت ہوگی‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم حالت جنگ میں ہیں اور کسی بھی صورت حال کے لیے تیار ہیں، دشمنوں کو میرا مشورہ ہے کہ ہم سے جھگڑا نہ کریں
اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد کے 40 کلومیٹر (25 میل) کے اندر رہنے والوں کو بدھ کی شام تک بم پناہ گاہوں کے قریب رہنے کی تنبیہ کی ہے۔