اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) جاپان میں دنیا کا مہنگا ترین آم کاشت کیا جا رہا ہے، جس کے ایک پھل کی قیمت 230 ڈالر( 66 ہزار پاکستانی روپے) کے برابر ہے۔ تاہم اس کی کاشت کے لیے بہت سے غیر روایتی طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ہیرویوکی ناکاگاوا، ایک جاپانی کسان، کئی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے اس کی کاشت کرتے ہیں۔ اس کی فصل دسمبر میں منفی درجہ حرارت پر تیار ہوتی ہے لیکن آم کے گرین ہاس کا اندرونی درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ رکھا جاتا ہے۔
ہیرویوکی 2011 سے برفانی خطے میں نایاب آم اگائے جا رہے ہیں، جو کامیاب ہونے کی صورت میں اسے دنیا کا مہنگا ترین آم قرار دیا گیا ہے۔ آم کے برانڈ کا نام ‘Hogokin no Taiyo’ (Sun in the Snow) ہے۔
س علاقے میں برف پڑتی ہے لیکن یہاں قدرتی گرم چشمے بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ چشمے سردیوں کی منجمد سردی میں آم کو پک کر اس کا منفرد ذائقہ اور مہک دیتے ہیں۔
وہ چشموں پر گرین ہاس بناتے ہیں اور آموں کو پکتے ہیں۔ دنیا کے لذیذ ترین آم اس طرح تیار ہوتے ہیں۔ آم کے سیزن میں صرف 5000 پھل پیدا ہوتے ہیں جو ہاتھ جوڑ کر فروخت ہوتے ہیں۔ ہیرویوکی کے مطابق، ان کے آم دوسروں کے مقابلے میں قدرے میٹھے ہوتے ہیں، کھٹے ہونے کا ذکر نہیں، لیکن سب سے بڑھ کر یہ کہ گودا مکھن کی طرح نرم اور ہموار ہے۔2014 میں یہاں کا ایک آم $400 میں فروخت ہوا تھا۔ اب یہاں کے آم پوری دنیا میں بھیجے جاتے ہیں اور مشہور شخصیات انہیں کھاتے ہیں۔