اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا کہہ دیا
سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ حکم پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ایک گھنٹے سے زائد تاخیر کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، عمران خان کو ساڑھے 4 بجے پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو پولیس ہیڈ کوارٹر سے سپریم کورٹ لایا گیا، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، سیکیورٹی کے پیش نظر کمرہ عدالت میں موجود تمام افراد کی شناخت کرلی گئی تھی
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے نیب کی جانب سے ریلیز آرڈر جاری کرنے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کو کل تک پولیس لائنز کے گیسٹ ہاؤس میں رہنے کا حکم دے دیا
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عمران خان آج مہمان بن کر رہیں گے۔ آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ بنی گالہ میں سیکیورٹی خدشات ہوں گے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ خدشہ ہے کہ ہماری تحویل میں عمران خان کو کچھ نہ ہو جائے، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ انہیں حراست میں لینے کی وجہ سے برکت ہوئی ہے، چیف جسٹس نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مہما ن ہیں گپ شپ کریں گے ،کل ہائیکورٹ میں پیش ہوجائیں
جسٹس اطہر من اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ وقت پر پہنچنا ہے، تاخیر ہوئی تو اس عدالت کے لیے مسئلہ ہو گا۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم باہر کیا ہو رہا ہے، باہر جو کچھ ہو رہا ہے میں اس کا ذمہ دار نہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نےکہا کہ کوئی لیڈر یہ نہیں کہہ سکتا کہ جو کچھ اس کے کارکن کر رہے ہیں اس کے ذمہ دار وہ نہیں، جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار آپ ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف ضمانت کا معاملہ ہے، میرے ساتھی ججز جو کہہ رہے ہیں وہ ہمارے سامنے نہیں ہے۔