اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سیاسی انتقام ہمارے ملک کی پرانی عادت ہے، ریاست بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کرے۔
ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے عثمان بازار کے خلاف مقدمے کا ریکارڈ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
سماعت کے دوران جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں گزشتہ ایک سال سے جو کچھ ہو رہا ہے اس سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے، گرفتاری سے دو گھنٹے قبل مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ کارکنوں کو روکنا سیاسی رہنماؤں کی ذمہ داری نہیں ہے ؟
کیا یہ پہلی گرفتاری تھی جس کے بعد اتنا ہنگامہ ہوا؟ پچھلی گرفتاریاں درست تھیں یا غلط، یہ بعد میں ثابت ہو گا
جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا اور کارکن زخمی ہوئے اس پر زیادہ ردعمل نہیں ہوا۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے کہا کہ سیاسی انتقام ہمارے ملک میں پرانا رواج ہے، ریاست کو بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے، پولیس کے بجائے رینجرز بھیج کر گریبان پکڑیں گے تو افراتفری پھیلی گی
اگر آپ لوگوں کے گھروں پر چھاپے مار رہے ہیں۔ توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں ہوتی، آپ نے سپریم کورٹ کے ساتھ پچھلے ایک سال میں کیا کیا، آپ اخبارات سے چیزیں پڑھ کر عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں۔
وکیل پنجاب حکومت نے جواب دیا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، عدالتیں انفرادی طور پر کسی خاص فرد کو خصوصی ریلیف نہ دیں۔