ارد و ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )کمرہ عدالت میں میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں دوبارہ گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ سنا ہے آپ کی ڈیل ہو گئی ہے۔ ڈیل سے متعلق سوال پر عمران خان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے کہ ہائیکورٹ سے نکلتے ہی دوبارہ گرفتار کر لیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے بشریٰ بی بی سے فون پر بات کرنے کی اجازت تھی، عدالت کی اجازت سے میں نے بشریٰ بی بی کو نیب کی آفیشل لائن سے فون کیا۔
اس سے قبل گزشتہ روز رہائی کے فیصلے کے بعد عمران خان نے سپریم کورٹ میں وکلا اور ساتھیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسد عمر کی گرفتاری کی اطلاع ملنے پر عمران خان حیران رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اسد کو بھی گرفتار کیا گیا لیکن کیوں؟
شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری گرفتاری کی خبر سن کر صدمے میں آگئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کیوں نہیں بتایا، میں عدالت کے سامنے بات کرتا۔
وکیل نے سابق وزیر اعظم کو بتایا کہ اب تک 21 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ 40 کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ عمران خان اموات کی خبر سن کر غصے میں آگئے اور کہا کہ پہلے کیوں نہیں بتایا؟ یہ سب باتیں عدالت کو بتانے کی ضرورت تھی۔
عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کور کمانڈر لاہور کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جب میں کچھ نہیں جانتا تو کیا کہوں۔
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ آپ اپنے سیاسی مخالفین سے مذاکرات کریں، کیا آپ مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے؟ سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب وہ آئین کی بات نہیں کرتے تو ان سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں؟
عمران خان نے کہا کہ ہم الیکشن چاہتے ہیں اور یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ آئین کہتا ہے کہ انتخابات 90 دن کے اندر کرائے جائیں۔ آئین بحال کریں پھر دیکھیں گے۔
عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ دوران حراست کسی سے ملے؟
عمران خان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ‘میں کسی سے نہیں ملا، ہاں میں خواجہ حارث سے ملا ہوں۔ خواجہ حارث نے نیب عدالت میں سخت دلائل دیئے۔ جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
ایک غیر ملکی صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آپ کی گرفتاری ایک حاضر سروس فوجی افسر پر لگائے گئے الزامات کی وجہ سے ہوئی ہے؟ جس پر خان صاحب نے کہا کہ یہ الزامات نہیں حقائق ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب میں لاہور سے نکلا تو مجھے شک تھا کہ وہ مجھے پکڑ لیں گے، اسی لیے میں نے ویڈیو بیان جاری کیا۔
عمران خان نے انکشاف کیا کہ گرفتاری کے دوران ڈنڈے سے سر پر وار کیا گیا۔ جب سر کے بالکل پچھلے حصے سے بال ہٹائے گئے تو نیچے سوجن اور زخم تھا۔
کیا چوٹ کا علاج کیا گیا؟ صحافی کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ علاج نیب نے کیا ہے۔ اس کے بعد نیب حکام عمران خان کے پاس آئے اور کہا کہ جناب اب آپ اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں، اس لیے ہمیں اجازت دیں۔
عمران خان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ چلو خدا ہی حافظ ہے، اب پتہ نہیں کب ملیں گے۔