اردو ورلڈ کینیڈا (وگوگل دنیا کا سب سے مقبول سرچ انجن ہے، اور حالیہ مہینوں میں مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی کو اس کے غلبے کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔
اے آئی ٹیکنالوجی کے بجائے ماہرین نے ٹِک ٹاک کو گوگل سرچ انجن کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق گوگل کی اپنی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 18 سے 24 سال کی عمر کے 40 فیصد لوگ کسی چیز یا جگہ کو تلاش کرنے کے لیے گوگل سرچ یا میپس کے بجائے ٹک ٹاک یا انسٹاگرام کا رخ کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ChatGPT نے کافی مقبولیت حاصل کی ہے، لیکن یہ ٹیکنالوجی گوگل سرچ کے غلبہ کے لیے فوری خطرہ نہیں ہے۔TikTok AI ٹیکنالوجی کے مقابلے گوگل سرچ کے غلبہ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔رپورٹ کے مطابق یوٹیوب نے ہمیں ویڈیوز تلاش کرنے کی تربیت دی اور اب نوجوان صارفین دوسرے پلیٹ فارمز سے بھی ایسا ہی رویہ سیکھ رہے ہیں۔
نوجوانوں کو اب براؤزر کھولنے اور گوگل پر سرچ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ٹک ٹاک میں سب کچھ تلاش کر سکتے ہیں۔اس سلسلے میں ٹک ٹاک نے حال ہی میں شاپنگ ٹیب میں ایک ویژول سرچ ٹول کی آزمائش شروع کی ہے جس سے گوگل پر دباؤ بھی بڑھے گا۔
سرچ ویجٹس مئی 2023 میں TikTok کے ذریعے متعارف کرائے گئے تھے۔TikTok ویجیٹ کے ساتھ، آئی فون کے صارفین ایپ کو کھولے بغیر ہی ہوم اسکرین پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے سرچ فنکشنز تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے یہ نئی تبدیلیاں ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب گوگل ٹِک ٹاک کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹک ٹوک اب گوگل سرچ کو بھی نشانہ بنانے کے لیے تیار ہے۔اس مقصد کے لیے گوگل نے بھی اپنے سرچ انجن میں مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی کی بنیاد پر تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک کا سرچ انجن اس وقت گوگل کے ماڈل سے مختلف ہے۔گوگل ویب پیجز پر فوکس کرتا ہے جبکہ ٹِک ٹِک صارفین کو زیادہ سے زیادہ وقت تک ایپ میں رکھنے کے لیے اندرونی سرچ ماڈل پر زور دیتا ہے۔
اس سے قبل ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک پلیٹ فارم یوٹیوب کے لیے بھی خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ایک اندازے کے مطابق 2024 تک TikTok اشتہارات کی آمدنی کے معاملے میں یوٹیوب کو پیچھے چھوڑ دے گا۔