اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف نے کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد 9 مئی کے واقعات سے آگاہ کرنا ہے، 9 مئی کے واقعات نے ثابت کردیا جو دشمن نہیں کرسکا وہ چند شرپسندوں نے کر دکھایا۔ یہ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش تھی۔
اس سازش کے لیے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلایا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت سے شواہد ملے ہیں اور مل رہے ہیں، پاکستانی افواج دن رات عظیم شہداء کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کو کچلا جا رہا ہے۔ 9 مئی کو پاکستان کے شہدا کے اہل خانہ پر تشدد کیا گیا، شہداء کے اہل خانہ آج سنگین سوال کر رہے ہیں، کیا ان کے پیاروں نے قوم کے لیے جانیں دیں، شہداء کے ورثا پوچھ رہے ہیں کہ ملوث افراد کو کب کٹہرے میں لایا جائے گا؟ ، فوج کے تمام رینک سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب ہمارے شہداء کی یادگاروں کی اس طرح بے حرمتی ہو رہی ہے تو ہمیں اپنی جانیں قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
فوجی تنصیبات اور جی ایچ کیو کے سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کو فراموش نہیں کیا جائے گا اور ملوث عناصر کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی کا مرحلہ مکمل کرلیا، احتسابی عمل کے تفصیلی عمل کے بعد سیکیورٹی میں ناکامی کے ذمہ داروں، فوجی تنصیبات اور جی ایچ کیو کی سیکیورٹی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ کے خلاف کارروائی کی گئی، لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 دیگر افراد کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 102 شرپسندوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چل رہا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا، فوج میں بلا تفریق خود احتسابی کا عمل ہوتا ہے، فوجی عدالتوں سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں 17 قائمہ عدالتیں کام کر رہی ہیں، فوجی عدالتیں 9 مئی کے بعد وجود میں نہیں آئیں، پہلے سے موجود اور فعال تھیں، شواہد اور قانون کے مطابق سول عدالتوں نے ان مقدمات کو فوجی عدالتوں میں منتقل کیا، شواہد دیکھیں۔ اس کے بعد قانون کے مطابق سول عدالتوں نے یہ مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجے ہیں، ان تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں، انہیں اپیل کا حق بھی حاصل ہے، ان ملزمان کو سپریم کورٹ میں اپیل کا حق بھی حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے مکمل تحقیقات کے بعد یہ فیصلہ دیا ہے، سزا و جزا انسانی معاشرے، مذہب اور پاکستان کے آئین کا حصہ ہے، ہمارے لیے پاکستان کا آئین سب سے اہم ہے۔ لیکن اس سے زیادہ شرمناک طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ گرفتاری کے چند ہی گھنٹوں میں 200 فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ میں سوال کرتا ہوں کہ کیا ہم نے اپنے سپاہیوں کے ساتھ مل کر اپنے شہداء کی یادگاروں کو جلایا؟