امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ ناگر کے قتل پر پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد مختلف ممالک نے بھارتی سفارت کاروں، قوم پرست تنظیموں، بی جے پی اور آر ایس ایس کی نگرانی شروع کردی ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنٹوں نے ایک ایسے وقت میں قتل کیا ہے جب بیرون ملک مقیم بھارتی کمیونٹی میں ہندو قوم پرستی کے معاملے پر خلیج بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
کینیڈین سکھ رہنما کی موت کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے: جسٹن ٹروڈو
نیویارک ٹائمز کے مطابق بات امریکہ اور کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں قوم پرستی کی حمایت اور مخالفت سے بڑھ کر دھمکیوں تک جا پہنچی ہے اور اب مندروں اور گوردواروں کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ نریندر مودی کی ‘ہندو فرسٹ پالیسی اور عدم برداشت کا بڑھتا ہوا کلچر دنیا بھر میں ہندوستانی کمیونٹیز میں وبا کی طرح پھیل گیا ہے، جس سے ہندوؤں، مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان تاریخی تقسیم مزید بڑھ گئی ہے۔
مزید پڑھیں
سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت ملوث نکلا،کینیڈا کا بھارتی سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم
یہ اب سٹی کونسلز، سکول بورڈز، ثقافتی تقریبات اور تعلیمی حلقوں میں نظر آ رہا ہے۔ سکالرز کو ہراساں کیے جانے کی وجہ سے امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں کے محققین نے بھارت میں مذہب اور معاشرے پر توجہ کم سے کم کر دی ہے۔ مودی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت پر مبنی قوانین بنائے جب کہ مودی کے حامی اقلیتوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام میں ملوث ہیں تاہم انہیں کھلا پاس ملتا ہے۔نیویارک ٹائمز نے کہا کہ عالمی برادری بھی اس معاملے پر خاموش ہے کیونکہ بھارت کو چین کے مقابل پوزیشن دی گئی ہے