اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ میں اضافہ کرکے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، اگر کوئی بینک نادہندہ ہوا تو ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن اس بینک کی بحالی کے لیے اقدامات کرے گی۔
اس کے علاوہ سولر پینل کی درآمد کے معاملے میں منی لانڈرنگ میں ملوث کمپنیوں اور سات کمپنیوں کی جانب سے پانچ سالوں میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشافات بدھ کے روز سینٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت ویلسنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیے گئے۔
وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ پالیسی ریٹ بڑھنے سے ملکی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافے سے بینک ڈپازٹس میں اضافہ ہوا ہے اور تقریباً 700 ارب روپے کی کرنسی کی گردش میں کمی آئی ہے۔ جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔
چیئرمین فنانس کمیٹی نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافے سے 26 کھرب روپے بنک کھاتوں میں جمع کرائے جائیں۔
جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافہ کرکے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
سینٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سیاسی افراد اکاؤنٹس کھولنے میں مشکلات ختم کریں، جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ہر بینک میں ایک فوکل پرسن ہوتا ہے اور سیاسی افراد بینک کے فوکل پرسن سے رابطہ کریں جس پر کمیٹی کی رکن سینٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ اگر کوئی شخص ٹیکس ادا کرنے والا ہے تو اس کا بینک اکاؤنٹ ہر صورت کھولا جائے۔ برطانیہ میں ایک کیس میں ایک بینک کے سی ای او کو نوکری سے نکال دیا گیا۔