انہوں نے کہا کہ باجوڑ کی علی مسجد پر حملہ بھی افغان خودکش بمباروں نے کیا تھا۔ خیبرپختونخوا میں ہونے والے خودکش حملوں میں 75 فیصد افغان شہری تھے۔ خودکش حملہ آوروں کے فنگر پرنٹس سے معلوم ہوا کہ وہ افغان شہری تھے۔آئی جی پی کے نے یہ بھی کہا کہ بھتہ خوری میں ملوث مقامی اور افغان عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سال بھتہ خوری کے 76 کیس رپورٹ ہوئے۔ بھتہ خوری سے متعلق 49 مقدمات کا سراغ لگایا۔
انہوں نے کہا کہ پشاور کے بڑے تاجر کی بھتہ کالز کو بھی ٹریس کر لیا گیا، چترال، مہمند، باجوڑ سے بھتہ خوروں کو بھی پکڑا گیا۔انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع کے مقامی ٹھیکیداروں سے بھتہ خور بھی پکڑے گئے۔ بھتہ خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے بھتہ خوری کی کالز میں کمی آئی ہے۔
ایک سال قبل بھتہ خوری کی کالز پر کوئی باقاعدہ ڈیٹا نہیں رکھا جاتا تھا۔آئی جی پولیس پختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبے میں ایک گروہ میں ملوث دو پولیس افسران کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا گیا۔ دونوں پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کر کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔