بلاول بھٹو نے گزری اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ (کراچی کے) بلدیاتی انتخابات فروری کے انتخابات کا ٹریلر ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے ثابت کر دیا کہ عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔ ہم نے بلدیاتی انتخابات اس وقت جیتے جب ہم حکومت میں نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے مسائل کا حل صرف پیپلز پارٹی کے پاس ہے، ملک کو معاشی مسائل، غربت اور مہنگائی سے نجات دلانا ہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت ہی غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی میں کردار ادا کر سکتی ہے۔ .
نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان رابطے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان رابطے کی خبریں پرانی ہیں، ہم نے کسی پارٹی پر اپنے دروازے بند نہیں کیے، ہم اپنے منشور کے مطابق آگے بڑھتے رہیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اب ہم مقامی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر وفاقی حکومت بنائیں گے۔ 8 فروری ثابت کرے گا جیت صرف تیر کی ہوگی۔ اس بار پاکستان کے عوام وزیراعظم کو لاہور سے منتخب نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئین صدر کو الیکٹرول کالج کی تکمیل تک عہدے پر رہنے کی اجازت دیتا ہے لیکن صدر آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ن لیگ آج مطالبہ کر رہی ہے لیکن ہم شروع سے یہی کہتے رہے ہیں کہ 15 ماہ میں صدر کے خلاف کچھ کیوں نہیں کیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو معاف کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ترقیاتی سکیموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے، تاہم پنجاب اور وفاق میں ترقیاتی سرگرمیاں جاری ہیں، سندھ کے ساتھ سوتیلے بچوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔
دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے، افغانستان میں بچا ہوا اسلحہ دہشت گردوں کے پاس ہے۔